'حکومت کے پاس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو جاری رکھنے کے پیسے نہیں رہیں گے'

'حکومت کے پاس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو جاری رکھنے کے پیسے نہیں رہیں گے'
آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ معاہدے میں ایک خطرناک شق بھی شامل ہے۔ آنے والے دنوں میں لوگوں کے بینک ڈیپازٹس پر بھی ہاتھ ڈالا جائے گا۔ اس میں خطرناک بات یہ ہے کہ جب لوگوں کو اس بات کا پتہ چلے گا تو لوگ بینکوں سے اپنے پیسے نکال لیں گے اور بینک کریش کر جائیں گے۔ ٹیکسوں کی وجہ سے کارخانے بند ہوں گے تو پروڈکشن کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں حکومت کو کم ٹیکس ملے گا اور بیروزگاری میں اضافہ ہوگا۔ ان اقدامات سے بجٹ خسارہ مزید بڑھے گا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 22 فیصد پیسے بیرونی قرضوں سے ادا ہوتے ہیں۔ حکومت کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہوں گے کہ بینظیر انکم سپورٹ جیسے پروگرام جاری رکھ سکے۔ اس تمام صورت حال میں صرف ایک طبقہ خوب مالی فائدہ اٹھائے گا اور وہ طبقہ پاکستان کے نجی بینک ہیں۔ ممکن نہیں ہے موجودہ صورت حال میں حکومت عوام کو ریلیف دے سکے۔ یہ کہنا ہے ماہر معیشت قیصر بنگالی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی عامر ضیاء کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ڈیل کے بعد حکومت کو جو فیصلے کرنے پڑیں گے وہ اس سے غیر مقبول ہو گی لیکن یہ ناگزیر صورت حال ہے۔ اسحاق ڈار اگر مفتاح والے مںصوبے پر عمل کرتے تو آج حالات قدرے بہتر ہوتے۔ آج سو پیاز بھی کھائے اور سو جوتے بھی۔ ماہرین معیشت پیشین گوئی کر رہے ہیں کہ مہنگائی کی شرح 35 سے 45 فیصد تک جانے کا خطرہ ہے۔ ان حالات سے نکلنے کے لئے پہلی شرط ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہو۔ عمران خان کا امریکی سازش والے بیانیے پہ نیا مؤقف ریاست پاکستان کے لئے فائدہ مند ہے۔ اس سے عمران خان کی سپورٹ بیس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

معروف دانش ور ضیغم خان نے کہا کہ اعدادوشمار سے نظر آ رہا ہے کہ مشکلات کا دور ابھی شروع ہونا ہے اور کم از کم اگلے چار سال تک اس بحران سے گزرنا پڑے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے سات سالوں میں بے پناہ قرضے لیے گئے۔ ساتواں اور آٹھواں ریویو شوکت ترین نے کئی ماہ تک روک کے رکھا۔ وہ بجٹ خسارہ چھوڑ کر گئے۔ انہیں اگر گرفتار کرنا ہے تو اس جرم پر گرفتار کریں۔ اس کے بعد اسد عمر کو گرفتار ہونا چاہئیے اور پھر اسحق ڈار کو۔ اسحاق ڈار نے نواں ریویو روک کے رکھا اور یہ شوکت ترین اور اسد عمر کے برابر کے مجرم ہیں۔ مسلم لیگ کو سب سے زیادہ نقصان اس وقت اسحاق ڈار اور اقربا پروری کی وجہ سے پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اندازہ ہو رہا ہے کہ اگر انہوں نے اقتدار میں آنا ہے تو انہیں اپنا ایںٹی امریکہ امیج ٹھیک کرنا ہوگا۔ ان کے حامیوں کو عجیب و غریب وضاحتیں تو دینی پڑ رہی ہیں مگر وہ عمران خان کی حمایت سے نہیں ہٹیں گے۔ افسوس کی بات ہے کہ ایک بڑے سیاسی رہنما نے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے ملک کی خارجہ پالیسی کو داؤ پر لگا دیا۔

ماہر معیشت ڈاکٹر اقدس افضل کا کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کے فارن ریزروز 20 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے تھے اور پھر ایسے سیاسی بحران آئے کہ یہ گرتے چلے گئے۔ اس وقت ہم کمزور پوزیشن میں آ چکے تھے اور آئی ایم ایف نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے سخت شرائط عائد کی ہیں۔ ہمارے پاس آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے علاوہ کوئی آپشن ہی نہیں ہے۔ پچھلے 50 سال کی پاکستان کی تاریخ میں اس وقت سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح چل رہی ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہو جائے ہے۔ مزید 2 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ آنے والے دنوں میں حکومت اخراجات کم کرکے، پرائیویٹائزیشن کے ذریعے سے پیسے تو جمع کر لے گی مگر اہم یہ ہے کہ اس کے بعد حکومت کی ترجیح کیا ہوگی۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ شوکت ترین نے معیشت کے ساتھ وہی سلوک کیا جو انہوں نے سلک بینک کے ساتھ کیا تھا اور اسد عمر نے پاکستان کی معیشت کے ساتھ وہی کچھ کیا جو انہوں نے اینگرو کے ساتھ کیا تھا۔ اپنے تازہ بیان سے عمران خان پاک فوج کے خلاف امریکہ کی ہمدردی لینا چاہتے ہیں کہ میں آپ کا مخالف نہیں ہوں بلکہ جنرل باجوہ نے مجھے غلط طور پر پیش کیا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔