آئی ایم ایف شرائط: قدرتی گیس کی قیمتوں میں 113 فیصد تک اضافے کی منظوری

آئی ایم ایف شرائط: قدرتی گیس کی قیمتوں میں 113 فیصد تک اضافے کی منظوری
حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کی بحالی کیلئے شرائط پر عمل درآمد تیز کر دیا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری کے بعد گیس کی قیمتوں میں بھی 113 فیصد تک کے اضافے کی منظوری دے دی۔

گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے کی منظوری وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت منعقدہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اجلاس میں  6 ماہ میں صارفین سے 310 ارب روپے وصول کرنے کے لیے قدرتی گیس کے نرخوں میں 113 فیصد تک اضافے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں چار کیوبک میٹر سے زائد ماہانہ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر 113 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

قدرتی گیس کے نرخوں میں اس اضافے سے شہریوں پر ٹیکسوں اور توانائی کے اخراجات کی مد میں 736 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

گھریلو صارفین کے لیے قدرتی گیس کا ٹیرف 8.5 فیصد سے بڑھا کر 113 فیصد کر دیا گیا جبکہ بلک، کمرشل، پاور پروڈیوسرز، فرٹیلائزر پلانٹس، سیمنٹ پلانٹس، ایکسپورٹرز، جنرل انڈسٹری اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے گیس کی قیمتیں 10.4 فیصد سے بڑھا کر 105 فیصد کردی گئی ہیں۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق گھریلو، کمرشل، پاور سیکٹر، کھاد، سیمنٹ انڈسٹری اور سی این جی سمیت تمام شعبوں کے لیے کیا گیا ہے۔

قیمتوں میں اضافے کا مقصد واضح طور پر گیس سپلائی کرنے والی کمپنیوں کو دیوالیہ ہونے سے روکنا تھا کیونکہ انہیں 2013 سے اب تک 577 بلین روپے کے ریونیو کی کمی کا سامنا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق، پیٹرولیم ڈویژن نے مالی سال 2022-23 کے لیے قدرتی گیس کی فروخت کی قیمتوں کے تعین پر ایک سمری پیش کی اور تمام زمروں کے صارفین کے لیے مالی سال 2022-23 کے لیے نظرثانی شدہ تخمینہ شدہ ریونیو کی ضروریات (RERR) کے مطابق ٹیرف کی تجاویز پیش کیں۔

بیان کے مطابق ای سی سی نے تفصیلی بحث کے بعد، چھ ماہ کی مدت کے لیے گھریلو، کمرشل اور پاور سیکٹرز کے لیے گیس کی قیمتوں میں نظرثانی کی تجویز کی منظوری دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز  وفاقی کابینہ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کا پلان منظور کیا۔

ذرائع کے مطابق کابینہ نے سرکلر سمری کے ذریعے نظر ثانی سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کی منظوری دی جس کے تحت جون 2023 تک گھریلو صارفین کیلئے بجلی 7 روپے فی یونٹ تک مہنگی ہو گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ 2023 سے برآمدی شعبے اور کسانوں کیلئے بجلی پر دی جانے والی سبسڈی ختم ہو گی جب کہ برآمدی شعبے کیلئے بجلی پر 12 روپے 13 پیسے فی یونٹ کی سبسڈی واپس ہوگی۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کے متعلق ذرائع نے بتایا ہے کہ جون 2023 تک بجلی صارفین سے تقریبا 250 ارب روپے ریکور کئے جائیں گے۔ پلان کے تحت 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ کا سر چارج لگے گا۔ سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کی جائے گی۔