بھارتی محکمہ ٹیکس کا بی بی سی دہلی کے دفتر پر چھاپہ

بھارتی محکمہ ٹیکس کا بی بی سی دہلی کے دفتر پر چھاپہ
مودی حکومت انتقام کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقیدی دستاویزی فلم نشر ہونے کے ہفتوں بعد ٹیکس حکام نے منگل کے روز بی بی سی کے نئی دہلی کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ پولیس نے عمارت کو سیل کر دیا اور لوگوں کو اندر داخل ہونے یا جانے سے روکا جا رہا ہے۔

بی بی سی کے ایک صحافی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ دفتر میں انکم ٹیکس نے چھاپہ مارا ہے۔ وہ تمام عملے کے فون ضبط کر رہے ہیں۔

پولیس نے بی بی سی کی دو منزلہ عمارت کو سیل کر دیا  ہےاور لوگوں کو  عمارت کے اندر داخل ہونے یا جانے سے روکنے کے لیے دفتر کے باہر آدھا درجن اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

ایک اہلکار نے اپنے محکمے کو ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ دفتر کے اندر سرکاری طریقہ کار ہو رہا ہے ۔

پچھلے مہینے براڈکاسٹر نے دو حصوں پر مشتمل ایک دستاویزی فلم نشر کی تھی۔ فلم کا پہلا حصہ 17 جنوری جبکہ دوسرا حصہ 24 جنوری کو دکھایا گیا۔ دستاویزی فلم میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس وقت ریاست گجرات کے اس وقت کے وزیر مودی نے 2002 میں وہاں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات پر پولیس کو آنکھیں بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

بی بی سی کی دستاویزی فلم میں سابق برطانوی وزارت خارجہ کی ایک غیر مطبوعہ خفیہ رپورٹ پر مبنی ہے۔

فلم میں اس وقت کے برطانوی سکریٹری خارجہ جیک اسٹرا کا انٹرویو بھی شامل ہے۔ ان کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ نامعلوم ذرائع کی جانب سے ایسے سنگین دعوے کیے گئے ہیں کہ نریندر مودی نے پولیس کو پیچھے ہٹانے اور ہندوانتہاپسندوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں فعال کردار ادا کیا تھا۔ یہ خاص طور پر سیاسی مداخلت تھی۔

تشدد میں کم از کم 1000افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر ملک کی مسلم اقلیت سے تعلق رکھتے تھے۔

وزارت خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں پر تشدد  کو"سیاسی حوصلہ افزائی" فراہم کی گئی تھی اور اس کا مقصد "ہندو علاقوں سے مسلمانوں کو ختم کرنا تھا"۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ تشدد  کا واقعہ نسلی کشی  کی منظم مہم  کے واضح نشانات رکھتی ہے اور ریاستی حکومت کی جانب سے حوصلہ افزائی کے بغیر ناممکن تھا۔ نریندر مودی براہ راست ذمہ دار ہے۔

مودی نے 2001 سے لے کر 2014 میں بطور وزیر اعظم منتخب ہونے سے پہلے تک گجرات کی قیادت کی۔ تشدد کے باعث امریکہ کی طرف سے مودی پر مختصر سفری پابندی بھی عائد کی گئی تھی۔

دستاویزی فلم کے ریلیز ہونے کے فوراً بعد  ہندوستان کی حکومت نے اپنے انفارمیشن ٹیکنالوجی قوانین کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس کی ویڈیوز اور ٹویٹس کے لنکس کو بلاک کر دیا۔ حکومتی مشیر کنچن گپتا  نے اسے "مخالفانہ پروپیگنڈہ اور بھارت مخالف کوڑا کرکٹ" قرار دیا۔

بھارت نے بی بی سی کی دستاویزی فلم کو پہلے ایک ’پروپیگنڈہ‘ قرار دے کر اسے مسترد کیا تھا اور بعد ازاں اس کو بھارت میں دکھانے پر پابندی عائد کر دی۔