وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا ’معاشی تنزلی‘ کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا ’معاشی تنزلی‘ کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ چار سالوں کے دوران ملک میں معاشی تنزلی کے عوامل کی تحقیقات کے لیے ایک قومی کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

منی بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کے معاشی بحران کا ذمہ دار پچھلی حکومت کو ٹھہرایا اور کہا کہ سلیکٹڈ حکومت آنے کے بعد ہم 24 ویں سے47ویں معیشت بن گئے۔ پی ٹی آئی دور میں ناقص پالیسیوں سے 26 ارب ڈالر کا قرضہ بڑھا۔ معاشی تنزلی وجوہات جاننے کے لئے قومی کمیشن تشکیل دیاجائے۔ موجودہ حکومت کو بیمار معیشت ورثےمیں ملی ہے۔ آئی ایم ایف معاہدہ کسی حکومت کا نہیں ریاست کا معاہدہ ہے۔ موجودہ حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا تھا وہ ضرور پڑھیں۔ یہ صرف ایک حکومت کا نہیں ریاست کا معاہدہ تھا ۔ عمران خان نے اپنے معاہدے سے انحراف کیا۔ عدم اعتماد کی وجہ سے انہوں نے معاہدے کے برعکس فیصلے کیے۔ اس وجہ سے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی۔

"میثاقِ معیشت" کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام سیاسی رہنماؤں کو ان کی پارٹی وابستگیوں سے قطع نظر معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق معیشت کی دعوت دیتا ہوں۔

اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت میں 2017-18 میں ترقی کر رہا تھا لیکن اچانک ایک کامیاب اور مکمل مینڈیٹ والی حکومت گرائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک قومی کمیشن بنایا جائے جو معاشی تنزلی کا باعث بننے والے عوامل کا پتا لگائے اور ملکی مفادات کے خلاف یہ سازش تیار کرنے والے مجرم کی شناخت کرے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ "سادگی" اپنائے گی اور وزیر اعظم اس حوالے سے جلد قوم کو اعتماد میں لیں گے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن سینیٹرز نے احتجاج شروع کردیا اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں شور شرابے کے دوران فنانس بل پیش کردیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ فنانس بل پر سفارشات 23 فروری تک ایوان میں پیش کی جائیں۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔