سُسر کی گود میں بیٹھ کر سیاست کرنے والوں کو بھی پَر لگ گئے ہیں؛ عطا تارڑ کے علی افضل ساہی پر تابڑ توڑ حملے

سُسر کی گود میں بیٹھ کر سیاست کرنے والوں کو بھی پَر لگ گئے ہیں؛ عطا تارڑ کے علی افضل ساہی پر تابڑ توڑ حملے
ایک نامعلوم سابق وزیر ہیں ساہی صاحب، میں نہیں جانتا انہیں۔ یہ کوئی لڑکا ہے جو نیا آیا ہے۔ اس نے دو روز قبل ایک پریس کانفرنس کی تو میں بڑا حیران ہوا کہ اپنے سسر کی گود میں بیٹھ کر سیاست کرنے والوں کو بھی پَر لگ گئے ہیں۔ اپنے سسر کی گود سے اتر کر تو دیکھیں کہ کس بھاؤ بکتی ہے۔ ان سے میں پوچھتا ہوں کہ جب آپ کا ضمنی انتخاب تھا تو کیا آپ نے اپنے سسر کے ذریعے سے ہمیں پیغامات نہیں بھجوائے تھے کہ ن لیگ آپ پہ ہاتھ ہولا رکھے؟ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں کو پتھر نہیں مارے جاتے۔ یہ کہنا ہے وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ کا۔

منگل کے روز اسلام آباد میں دھواں دھار پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سارا جہان جانتا ہے کہ تحریک انصاف میں آپ کو 'مرشد' کیوں کہا جاتا تھا۔ آپ نے کیا یہ وعدے عمران خان کے ساتھ نہیں کیے تھے کہ جب تک میں وزیر ہوں لاہور ہائی کورٹ سے آپ کے خلاف کوئی آرڈر نہیں آئے گا؟ بتائیں آپ نے یہ وعدہ کیا تھا یا نہیں کیا تھا؟ آپ کی انتخابی مہم میں وہ (آپ کے سسر) شریک رہے تھے کہ نہیں؟ کیا انہوں نے ڈپٹی کمشنر اور سی پی او فیصل آباد کی سرزنش نہیں کی تھی؟ فیصل آباد کی ڈویلپمنٹ سکیموں کے کیس نہیں لگائے لاہور ہائی کورٹ میں؟

'پنجاب کے مرشد' علی افضل ساہی پر سوالوں کی بوچھاڑ کرتے ہوئے انہوں نے پوچھا کہ جب آپ پنجاب اسمبلی میں وزیر تھے اس وقت جج صاحبان آپ کے گھر کھانے پر کیوں آئے؟ کیونکہ آپ کے سسر نے اپنی بیٹی کے ذریعے انہیں کمانڈ انوی ٹیشن بھجوایا تھا۔ میں آپ سے کہتا ہوں کہ اپنے سسر کی چیف جسٹسی الگ رکھیں اور اپنی سیاست الگ رکھیں۔ آپ کے والد پیپلز پارٹی، ن لیگ، ق لیگ سمیت سب پارٹیوں کا حصہ رہے ہیں اور آج تحریک انصاف میں بیٹھے ہیں۔ شیخ رشید اور فواد چودھری نے اتنی پارٹیاں تبدیل نہیں کیں جتنی آپ کے والد نے کی ہیں۔ آپ ایک پریس کانفرنس کرتے ہیں، میں چار کروں گا۔ آج کے بعد میرا یا اعظم نذیر تارڑ کا نام لیا تو میں آپ کو گھر تک چھوڑ کر آؤں گا۔

انہوں نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے وہ جج صاحب جن کی پرویز الہیٰ کے ساتھ آڈیو لیک سامنے آئی ہے وہ ہمارے کیس سنیں تو کیوں سنیں؟ آپ کو یا مجھے کوئی آفر کر دے کہ لاہور کینٹ میں چار کنال کا گھر آپ کو 10 کروڑ میں مل سکتا ہے تو یہ تو بہت اچھا کاروبار ہے، ہمیں بھی کر دیں آفر۔ یہ ایسے ہی ہے کہ یہ گھر ایک دن سولنگی صاحب نے خریدا اور اگلے ہی دن میں ان سے خرید لوں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سولنگی صاحب نے محض ایک دن کے لئے گھر کیوں خریدا؟ اس معاملے کو ایسے کلیئر کیا جا رہا ہے کہ جیسے کوئی بات ہی نہیں ہے۔

ایک جانب کرپٹ سی سی پی او ہے جس کا نام غلام محمود ڈوگر ہے، اس کے خلاف انکوائری رپورٹس ریکارڈ کا حصہ ہیں اس کے لئے بھی عدالت لگتی ہے۔ کیا عدالتیں صرف مسلم لیگ ن کو نشانہ بنانے کے لئے رہ گئی ہیں؟ کچھ ایسے جج صاحبان ہیں جنہوں نے عدالتی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ میں پوچھتا ہوں ان جج صاحبان کا کیا قصور ہے جو حق حلال کی روزی کماتے ہیں مگر آپ کے کرتوتوں کی وجہ سے وہ بھی بدنام ہو رہے ہیں؟

ایک جانب شاہد خاقان عباسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو جاتے ہیں اور دوسری جانب وہ لاڈلہ ہے جسے کہا جاتا ہے آپ شام کو آ جائیں، آپ صبح کو آ جائیں، آپ رات کو آ جائیں۔ یہ عجیب منطق ہے۔ میں پوچھتا ہوں کیا عمران خان اور شاہد خاقان عباسی کو ایک معیار پر رکھا گیا ہے؟ شاہد خاقان عباسی اگر عدالت جا رہے ہیں اور تاخیر ہو گئی ہے تو کیا انتظار نہیں کیا جا سکتا تھا؟ ان سے بڑے کیسز عمران خان پہ ہیں جس کے لئے عدالتیں صبح، دوپہر، شام اس طرح لگائی جاتی ہیں جیسے یہ کوئی دوائی کی ڈوز ہوتی ہے۔ عدل کا دہرا نظام نہیں چلے گا۔ جس طرح شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ جاری کیے گئے، عمران خان کے بھی اسی طرح جاری کیوں نہیں ہوئے؟ عمران خان کے لئے اور معیار ہے اور شاہد خاقان عباسی کے لئے اور معیار ہے۔

ایک مخصوص سیاسی جماعت کو جلسہ کرنے کے لئے ہائی کورٹ کا احاطہ مہیا کیا گیا۔ ان کو پورا موقع دیا گیا کہ بندے اکٹھے کریں اور پورے لاؤ لشکر کے ساتھ وہاں جا کر جلسہ کریں۔ عدالت میں جب جعلی کاغذ نکلا تو کہہ دیا کہ یہ میرا نہیں، میرے وکیل کا ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ وکیل اظہر صدیق کا لائسنس معطل ہونا چاہئیے اور پنجاب بار کونسل کو ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئیے۔ عمران خان عدلیہ کے کندھے پہ بندوق رکھ کر اپنی سیاست کر رہے ہیں۔ عدلیہ کو نیوٹرل ہو کر دکھانا پڑے گا۔ اس طرح معاملات آگے نہیں چلیں گے۔

فواد چودھری کہتے ہیں کہ عدالت نے غلطی کی جو عمران خان کو طلب کیا۔ میں کہتا ہوں غلطیاں آپ لوگوں نے کی ہیں۔ آپ نے روایت ڈال دی ہے کہ آئندہ کوئی ہائی کورٹ جائے گا تو پورا جلسہ کرے گا۔ توشہ خانہ ٹرائل میں آج فرد جرم عائد ہونی تھی مگر عمران خان نے بہانہ بنا کر پھر راہ فرار اختیار کر لی تا کہ ان پر فرد جرم نہ لگے۔ آپ کو حساب دینا پڑے گا کہ توشہ خانہ پر آپ نے اربوں روپے کے ڈاکے کیوں ڈالے؟ اسی طرح ٹیریان کیس میں بھی جواب دینا پڑے گا۔ سٹے آرڈر کے پیچھے کیوں چھپتے ہیں؟