'نیب ترامیم پر اسمبلی پوری نہ ہونے کی بنیاد پر اعتراض لگاتے ہیں، خود فل کورٹ بنچ نہیں بناتے'

'نیب ترامیم پر اسمبلی پوری نہ ہونے کی بنیاد پر اعتراض لگاتے ہیں، خود فل کورٹ بنچ نہیں بناتے'
انتخابات سے متعلق قانونی سوال اتنا پیچیدہ تھا نہیں جتنا سپریم کورٹ نے بنا دیا ہے۔ ایک طرف آپ کہتے ہیں نیب کی ترامیم غلط ہوئی ہیں کیونکہ اس وقت قومی اسمبلی مکمل نہیں تھی اور دوسری جانب عدالتی بنچ میں سارے ججوں کو شامل کرنے پہ تیار نہیں ہوتے۔ پاکستان کے چیف جسٹس ہر ہر موڑ پر اپنے اختیارات کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ وہ سپریم کورٹ کے باقی جج صاحبان کے برابر ہیں۔ عدالتوں کو یہ تاثر نہیں دینا چاہئیے کہ وہ عوامی دباؤ پر یا کسی رہنما کی عوامی حمایت کی بنیاد پر فیصلے کر رہی ہیں۔ یہ کہنا ہے بیرسٹر صلاح الدین کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سارے معاملات غیر ضروری طور پر عدالتوں میں آتے ہیں، انہیں پارلیمان ہی میں حل ہو جانا چاہئیے۔ ہمارے ادارے چاہے عدلیہ ہو یا جی ایچ کیو، وہ بھی سیاسی رہنماؤں کو اشارہ دیتے ہیں کہ آپ کے مسئلے ہم حل کر دیں گے آپ ہمارے پاس آئیں۔ حالانکہ سیاسی رہنماؤں کو اگر ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو وہ ادھر ادھر دیکھے بغیر خود ہی اپنے معاملات سلجھانا شروع کر دیں گے۔

صحافی حسن ایوب خان کا کہنا تھا کہ پہلے ججوں کے اختلافات ڈھکے چھپے تھے مگر اب یہ اختلاف کورٹ روم میں سامنے آ گئے ہیں جو افسوس ناک بات ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سپریم کورٹ کا آڈٹ نہیں کر سکتی، انہیں یہ اختیار کیوں حاصل نہیں ہے؟ آپ یہ تاثر دینا چاہ رہے ہیں کہ ججز مقدس گائے ہیں اور عوامی نمائندے معمولی حیثیت کے مالک ہیں۔ عمران خان اتنے لوگ عدالت میں لے کر جاتے ہیں عدالت ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہیں کرتی؟ بنچ اور مقدمات تبدیل ہونے پر قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے بہت سخت سوال کیے مگر کسی سوال کا رجسٹرار صاحب تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

میزبان نادیہ نقی نے کہا کہ جب مریم نواز اور ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ لوگ عدالتوں میں جاتے تھے تو یہی پی ٹی آئی والے اور عمران خان کہتے تھے کہ یہ عدالتوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اب عمران خان کی حمایتی جس طرح جوڈیشل کمپلیکس میں گیٹ توڑ کر گھس رہے ہیں، حملے کر رہے ہیں، شیشے توڑ رہے ہیں تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئیے۔

میزبان مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ عدالت میں محض بلند آواز میں السلام علیکم کہنے پر مریم نواز کی سرزنش کی گئی تھی کہ کیوں نہ آپ کی ضمانت منسوخ کر دی جائے؟

پروگرام 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔