شرح تبادلہ سے کیپ ہٹانے سے ترسیلات زر میں بہتری آئی ہے: سٹیٹ بینک

شرح تبادلہ سے کیپ ہٹانے سے ترسیلات زر میں بہتری آئی ہے: سٹیٹ بینک
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری میں رقوم  آمد 4.9 فیصد بڑھ کر 1.988 بلین ڈالر ہوگئی جو جنوری میں ایک ارب 89 کروڑ ڈالر تھی۔ اس میں بہتری اچھا عندیہ ہے لیکن یہ گزشتہ برس کی اسی مہینے کی 2 ارب 19 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 9.4 فیصد کمی ہوئی۔

رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زرمیں تقریباً 11 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، جنوری کے آخری ہفتے میں حکومت اور سٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی شرح تبادلہ کو اس کی حقیقی مارکیٹ کی قیمت پر موجودہ 280 روپے سے 230 روپے تک محدود کرنے کے بعد سے ترسیلات کی آمد میں  5 فیصد کا اضافہ ظاہر کیا گیا.

مرکزی بینک کے مطابق  جولائی تا فروری 2022-23 کے دوران ترسیلات زر کی کل رقم 17.994 بلین ڈالر رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 20.183 بلین ڈالر تھی، جس میں 10.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ترسیلات زر جنوری کے 1.894 بلین ڈالر سے فروری میں رقوم  آمد 4.9 فیصد بڑھ کر 1.988 بلین ڈالر ہوگئی۔ بہتری ایک صحت مند علامت تھی لیکن گزشتہ سال اسی مہینے میں 2.196 بلین ڈالر کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 9.4 فیصد کمی آئی ہے۔

تاہم ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے فروری میں ترسیلات زر میں اضافے کی توقع تھی۔ شرح تبادلہ سے کیپ ہٹانے کے نتیجے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی لیکن اس سے ترسیلات کے رجحان میں تبدیلی ہوئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے ترسیلات زر غیر قانونی ذرائع سے بھیجی جا رہی تھیں جبکہ غیر قانونی گرے مارکیٹ میں  فی ڈالر 30 سے 40 روپے زیادہ قیمت کی پیشکش کی جارہی تھی۔ اس پس منظر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شرح مبادلہ کو پاک افغان سرحد پر موجود شرح تبادلہ کے برابر لائے۔

شرح تبادلہ  پر سے کیپ ہٹانے کی وجہ سے نہ صرف کابل میں ڈالر کی اسمگلنگ میں کمی آئی ہے بلکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی میں بہتری آئی ہے جس سے درآمد کنندگان کے لیے ڈالر حاصل کرنا آسان ہو گیا ہے۔

رواں مہینے کے آخر میں رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مارکیٹ اور بینکوں کو زیادہ ترسیلات زر آنے کی امید ہے کیونکہ عام طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانی خیرات، زکوۃ اور مقدس مہینے میں زیادہ اخرجات کی وجہ سے 15 سے 20 فیصد زیادہ رقم بھیجتے ہیں۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینے میں امریکا کے علاوہ تقریباً تمام ممالک سے رقوم کی آمد میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

ترسیلات زر کی سب سے زیادہ آمد سعودی عرب سے 4.346 بلین ڈالر تھی لیکن اس میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 15.5 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

زیادہ ترسیلات میں دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے، جہاں سے 3 ارب 19 کروڑ ڈالر موصول ہوئے لیکن گزشتہ برس کے مقابلے میں 15.3 فیصد کی کمی نوٹ کی گئی۔

صرف امریکا سے ترسیلات زر میں 3 فیصد اضافہ ہوا، جو رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینے میں بڑھ کر ایک ارب 97 ارب ڈالر ہو گئیں۔

مالی سال 2023 کے ابتدائی 8 مہینوں میں لندن سے ترسیلات زر 5.7 فیصد کمی کے بعد 2 ارب 63 کروڑ، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک سے 8.9 فیصد کمی کے بعد 2 ارب 11 کروڑ ڈالر اور یورپی ممالک سے 8.6 فیصد کمی کے بعد 2 ارب 3 کروڑ ڈالر رہیں۔