عمران خان نے علی بلال کی موت پر پنجاب حکومت کا موقف مسترد کر دیا

عمران خان نے علی بلال کی موت پر پنجاب حکومت کا موقف مسترد کر دیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے 8 مارچ کو لاہور میں جاں بحق ہونے والے پارٹی کارکن علی بلال عرف ظلِ شاہ کی موت پر پنجاب حکومت کے موقف کو مسترد کر دیا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ ظلِ شاہ  کو پولیس وین میں لے جایا گیا بعد میں اس کی لاش ملی۔ ہمارا کارکن ظلِ شاہ کی لاش سٹرک سے اٹھا کر ہسپتال لے  کر گیا۔پہلے انہوں نے مجھ پر قتل کا مقدمہ درج کیا اور آج پریس کانفرنس میں کہہ دیا کہ موت تشدد سے نہیں ہوئی حادثہ ہوا ہے۔ اب یہ ثبوت مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس آئی جی کو شرم آنی چاہیے کہ پہلے اس کو قتل کہا اور اب حادثہ کہہ رہا ہے۔

ہم ان سب کی تصویریں سوشل میڈیا پر چلائیں گے تاکہ قوم ان کو یاد رکھے۔ ایسے شخص کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا جس کے ذہن میں ہمارے خلاف زہر تھا۔ اس ملک میں قانون کی بالا دستی نہیں ہے جنگل کا قانون ہے۔ اس ملک کو بنانا ری-پبلک بنانا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مریم نواز کی جو آڈیو لیک آئی ہے وہ سن لو۔ جو ساری جگہ کہتی پھرتی ہے کہ نواز شریف کے تمام کیسز معاف کر دو اور  عمران خان کو جیل میں ڈال دو۔ کس قانون کے تحت جیل میں ڈالیں گے؟ یہ سب قانون سے اوپر ہیں۔ یہ ایسے بادشاہ بنے ہوئے ہیں۔ قانون تو صرف غریبوں کے لئے ہے۔ یہ جو مرضی کریں۔ جس کو مرضی جیل میں ڈالیں۔ ان کے لئے کوئی قانون نہیں ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب ملک میں جھوٹ بولنے پر نگران وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو جیل بھیج دیا جاتا۔

عمران خان نے کہا کہ کسی بھی مہذب ملک میں ان دو بے شرم انسانوں نگران وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو جھوٹ بولنے پر جیل بھیج دیا جاتا۔ انہوں نے نہ صرف جھوٹ بولا بلکہ قوم کی بھی توہین کی۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ان کو شرم نہیں آتی کیونکہ یہ کرسیاں سیبھال کر بیٹھے ہیں۔ ایک بیچارےبھلے انسان، ذہنی معذور  کو تشدد کر کے قتل کیا ہے۔ اس کی تشدد زدہ تصویریں دیکھیں تو آپ کا خون کھول جائے گا۔ کوئی حادثے میں ایسے مرتا ہے؟ ایسا کونسے حادثےمیں ہوتا ہے؟ اس کا سر پھٹا ہوا، اس کے جسم کو اتنی بری طرح تشدد کا نشانی بنایا کہ  اس کے اندرونی اعضا کو بھی نقصان پہنچا۔ اس کے بازو تک ٹوٹے ہوئے تھے۔ یہی انہوں نے اعظم سواتی اور شہباز گل کے ساتھ بھی کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور میں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب عثمان انور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ کسی بھی شہری کی ہلاکت کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے اور پی ٹی آئی کارکن تشدد سے جاں بحق نہیں ہوا ہے۔ یہ ایک حادثہ تھا۔