'پولیس نے آج جان بوجھ کر عمران خان کو گرفتار نہیں کیا'

'پولیس نے آج جان بوجھ کر عمران خان کو گرفتار نہیں کیا'
زمان پارک میں آج پی ٹی آئی کے زیادہ سے زیادہ 3 سے 4 سو لوگ موجود تھے۔ بمشکل ایک گھنٹے کا آپریشن تھا جس کے بعد عمران خان کی گرفتاری یقینی تھی مگر ایسا لگتا ہے کہ پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے میں سنجیدہ ہی نہیں تھی۔ پولیس نے 26 گھنٹے تک کامیابی سے ایک ڈرامہ رچایا ہے۔ پولیس کے پاس ایک جامع منصوبہ موجود تھا مگر اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ کوئی پولیس آفیسر ذمہ داری لینے کو تیار ہی نہیں تھا۔ پولیس آتی تھی، واٹر کینن پھینکتی تھی، آنسو گیس چھوڑتی تھی اور جب پی ٹی آئی کارکن نڈھال ہونے لگتے تھے تو واپس چلی جاتی تھی۔ یہ کہنا ہے صحافی علی افضل سیال کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد نے زمان پارک پہنچ کر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری دکھائے اور پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی تاہم پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھر پھینکنے شروع کر دیے جس کے بعد پولیس کی نفری واپس بھاگ گئی۔ صرف ڈی آئی جی آپریشنز کی ذاتی سکیورٹی موجود رہی۔ پولیس نے نہ مکمل طور پر زمان پارک کے راستے بند کیے، نہ لاٹھی چارج کیا۔ تھوڑے سے لوگوں کو پکڑ کر پولیس وین میں بٹھا کر تھوڑی دور جا کر چھوڑ دیتے تھے، انہیں کسی جیل میں نہیں لے جایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلی رات پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی نے سو ڈیڑھ سو موٹر سائیکل سوار کارکنوں کی مدد سے پولیس کو گھیر لیا اور پولیس ان کے سامنے بے بس نظر آئی۔ مظاہرین نے پولیس کو باقاعدہ ڈنڈے مارے ہیں، پتھر مارے ہیں۔ پولیس کے 95 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ آٹھ سے دس گاڑیاں اور چھ سات موٹر سائیکلیں جلائی گئی ہیں۔ تحریک لبیک کے دھرنے میں پولیس تصادم اور آج کے تصادم میں فرق یہ ہے کہ آج پولیس نے مار کھائی ہے، آج میچ فکس لگ رہا تھا۔

اینکر پرسن نادیہ نقی نے کہا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی ٹاپ لیڈرشپ کے خلاف کل پی ٹی آئی کے لوگوں کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔ تعجب کی بات نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کسی وقت اقتدار میں آنے کا فیصلہ کر لے۔ عمران خان نے اس بات کی مثال قائم کی ہے کہ کار سرکار میں مداخلت کے لئے کس طرح لوگوں کو بلایا جاتا ہے۔ عالمی میڈیا کے سامنے عمران خان غلط بیانی کر رہے ہیں کہ اس کیس میں میرے پاس حفاظتی ضمانت موجود ہے اور کوئی سامنے آ کر اس دعوے کی اصلیت نہیں بیان کر رہا۔

صحافی اسد علی طور نے کہا کہ میں نے کچھ اطلاعات کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹایا جائے گا اور فیض حمید دوبارہ سے ڈی جی آئی ایس آئی بنیں گے۔ ایسا 9 ستمبر کو عارف علوی کی ریٹائرمنٹ سے پہلے پہلے کرنا ہوگا۔ اسی لیے پی ٹی آئی فوری الیکشن چاہتی ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ وفاقی حکومت عمران خان کے حربوں کا جواب دینے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ عمران خان نے ہر کارکن کو ظل شاہ کی مانند انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ زمان پارک کو انہوں نے گولڈن ٹیمپل بنا رکھا ہے۔

بیرسٹر رضا رحمان نے کہا کہ اگرچہ کل صبح تک معاملہ ٹھنڈا پڑ گیا ہے تاہم ایک غیر یقینی صورت حال ہے کہ کل صبح 10 بجے کیا ہوتا ہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔