آئی ایم ایف شرائط، سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان چین پہنچ گئے

آئی ایم ایف شرائط، سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان چین پہنچ گئے
آئی ایم ایف قرضہ تاخیر اور پاکستان کی مالی مشکلات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان اپنے چینی ہم منصب سے دوطرفہ اسٹریٹجک اتحاد کو مزید گہرا کرنے کے حوالے سے بات چیت کے لیے چین پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق پاک آئی ایم ایف پالیسی مزاکرات میں آئی ایم ایف کی طرف سے دوست ممالک کی یقین دہانیوں کی شرط پر سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان چین پہنچ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان چینی حکام سے ملاقات کریں گے جس میں پاکستان کی مالی مشکلات اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

چین میں سیکریٹری خارجہ آج بروز جمعہ چینی وزیرخارجہ چن گانگ سے ملاقات کریں گے جس میں پاکستان کی مالی مشکلات پر بات چیت ہوگی۔ علاوہ ازیں پاکستان اور چین کے درمیان سیاسی ڈائیلاگ بھی ہوگا جس کی مشترکہ صدارت ڈاکٹر اسد مجید خان اور نائب وزیر خارجہ سن وی ڈانگ کریں گے۔

پاکستان کو مالیاتی تباہی سے بچنے کے لیے اب فوری اقتصادی امداد کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے معاشی مسائل مزید گھمبیر ہو چکے ہیں۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا، ایک چینی بینک نے پاکستان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ مختصر مدت کے اندر ایک اور 500 ملین ڈالر کے قرض کی پیشکش کرے گا۔ کُل 2 بلین ڈالر کے وعدے میں سے چینی قرض کی رقم 1.7 بلین ڈالر ہوگی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط میں سے ایک یہ تھی کہ پاکستان کو چینی ڈپازٹس کے رول اوور کے ساتھ ساتھ تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ بھی  پروگرام کی مدت کے دوران ملے جو  کہ جون 2023 میں ختم ہونے والا ہے۔

آئندہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کانفرنس، جو  کہموسم خزاں میں ہونے والی ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی شرکت کریں گے۔ انہوں نے یہ اعلان جمعرات کو چین کے سرکاری نشریاتی ادارے چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک (سی جی ٹی این) سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یقیناً ہم بی آر آئی سمٹ میں شرکت کریں گے۔ پاکستان کے پاس چین پاکستان اقتصادی راہداری ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ نمایاں طور پر آگے بڑھی ہے۔ میں اس سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے اور دنیا کو یہ بتانے کا منتظر ہوں کہ ہم نے اب تک کیا حاصل کیا ہے اور ہم مستقبل میں مل کر کیا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔