زمان پارک آپریشن، ہمارے ایس پیز کو یرغمال بنانے کی کوشش کی گئی: آئی جی پنجاب

زمان پارک آپریشن، ہمارے ایس پیز کو یرغمال بنانے کی کوشش کی گئی: آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے زمان پارک میں پولیس کی کارروائی کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ زمان پارک میں بنکرز بنے ہوئے ہیں اس لئے شرپسندوں کی گرفتاری کیلئے کارروائی کی گئی۔ سب کو اے ٹی سی کورٹ میں پیش کریں گے۔

لاہور میں نگران وزیراطلاعات پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے کہا کہ زمان پارک آپریشن کے دوران پولیس کے ساتھ مزاحمت کی گئی۔ہم پر پتھروں کی بارش بھی ہوئی۔ نوگو ایریا کا ایک تاثرپیدا کیا جارہاتھا۔ زمان پارک سے اسلحہ برآمد کیا گیا۔اس کے علاوہ بھی میٹریل ہے۔

آئی جی پنجاب کے مطابق بہت مزاحمت کے بعد ان افراد کو گرفتارکیا۔ ہم نے ان لوگوں کی پوزیشن کے حوالے سے ان کو گرفتارکیا۔ ہمارے ایس پیز کو یرغمال بنانے کی کوشش کی گئی۔ ہمارے اے ایس پیز اور اعلی افسران کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ آج بھی ہم اسلحے کے بغیر گئے اور جانوں کو خطرے میں ڈالا۔ ایک ایک شخص جوپکڑا گیا ہے اس کی ویڈیو موجودہے۔ سب کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کریں گے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ تمام لیگل ریکوائرمنٹ پوری کی جائے گی۔ ہم قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے۔تمام تجاوزات وہاں سے دور کردی گئی ہیں۔ اسلحے کا مقدمہ اسی پر درج کیا جائے گا جس کی تحویل سے برآمد ہوا ہو۔ وہاں کچھ بنکرز بھی ہیں اور بلٹ پروف کچھ ایسی چیزیں بھی لگائی گئیں جن کی محکمہ داخلہ سے اجازت نہیں لی گئی۔

آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا تھا کہ عدالت نے واضح کہا کہ تفتیش کے عمل کو نہیں روکا جاسکتا۔ عدالت نے کہا کہ اندر جانے کے لیے سرچ وارنٹ ہونا چاہیے۔ہائی کورٹ نے کلیئر کیا کہ آپ کا حق ہے میرٹ پر تفتیش کریں۔

آئی جی پنجاب عثمان انورکا کہنا تھا کہ ہم نے جیو ٹیگنگ اور جیو فینسنگ، انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پررپورٹ تیار کی، علاقے کو کلیئر کرنے کے بعد مزاحمت کرنے والے افراد کو گرفتار کیا۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ دوپہر 12 بجے کے قریب سرچ وارنٹ حاصل کیا۔لیڈر شپ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا ہم وہاں نہیں ہیں۔ ابھی بھی پولیس اہلکار زمان پارک میں موجود ہیں۔ جہاں تک گئے اسلحہ برآمد کیا گیا۔ تمام مناظر آپ ٹیلی ویژن پر دیکھ چکے ہیں۔ ہائیکورٹ کے حکم اور پی ایس ایل میچ کی وجہ سے آپریشن روکا تھا۔

آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس کی گاڑیوں پر بھی پیٹرول بم سے حملے کیے گئے۔ ہم نے 24 گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی کی۔ ہماری طرف سے ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی۔کوئی ایک بے گناہ شخص بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

اس موقع پرنگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا کہ مان پارک میں آپریشن پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کے خلاف ہورہا ہے۔ پولیس والوں پر پیٹرول بم سے حملے کیے گئے۔ شر پسند عناصر کے خلاف کیسز بھی درج کیے گئے تھے۔ پولیس نے ایکشن لے کر نوگو ایریا کو کلیئر کیا۔

عامر میر کا کہنا تھا کہ زمان پارک کے اندر سے پولیس فائرنگ کی گئی۔ پولیس پر حملے ہوئے۔ پٹرول بم پھینکے گئے تھے۔

نگراں وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ پولیس پرحملوں کے باعث جس پر مقدمات ہوئے تھے۔ نوگوایریا ختم کیا گیا۔ قانون پر عملدرآمد کروایا گیا۔ ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کے گھر کے سرچ وارنٹ جاری کیے تھے جس کے بعد عمران خان کی زمان پارک کی رہائشگاہ میں پولیس آپریشن کیا گیا۔ سرچ وارنٹ انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن  جج کی جانب سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 47 کے تحت جاری کیا گیا۔

سرچ آپریشن کے دوران قانون کے مطابق تفتیشی افسر کے ساتھ کم از کم انسپکٹر رینک کی خاتون افسر ساتھ ہو۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست پر سرچ وارنٹ جاری کیے۔