لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا
‏لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور ایف آئی کو سابق وزیر اعظم اور چیئرمیں پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے کیس کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے بیان حلفی کے ساتھ رپورٹ جمع کروائی۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات پیش کردی ہیں۔ اب حکم امتناعی کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔

دوسری جانب وفاقی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے فنانسرز کی فہرست تیار کر لی ہے۔

دستاویز کے مطابق وفاقی پولیس نے اسلام آباد کے تمام فنانسرز کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ ابتدائی طور پر 21 افراد کی فہرست تیار کی گئی ہے جن میں راجہ خرم نواز، علی نوازاعوان ، عامر محمود کیانی ، سیمی ایزدی، ڈاکٹر شہزادوسیم ، اعظم سواتی ،فوزیہ ارشد،راجہ قیصر غفار،ٹھیکیدار ضوان احمد ، جمیل عباسی ، راجہ ذوالقرنین ، سہیل ستی ،ملک عامر، چوہدری الیاس مہربان ، اشتیاق احمد، پیر حسنین حیدر شاہ ، امجد محمود ، ملک ساجد،شیزازکیانی ، جمشید مغل اور شعیب خان ہیں۔



واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خلاف توشہ خانہ کیس میں جاری وارنٹ گرفتاری کے تحت کی جانے والی کارروائیوں  سے روکا گیا تھا۔

15 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لئے جاری پولیس آپریشن اگلی صبح 10 بجے تک روک دیا۔

عمران خان کی گرفتاری کے لئے پولیس آپریشن کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس کی سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

درخواست فواد چوہدری نے اپنے وکیل خواجہ طارق رحیم کے توسط سے دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آنسو گیس شیل سے انسانی بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ زمان پارک کے لوگ شیلنگ سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ کی تعمیل میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔

عدالت نے پولیس کو اگلے روز صبح 10 بجے تک آپریشن روکنے کا حکم دیا تھا۔

اگلی صبح پھر سماعت کا آغاز ہوا اور اختتام ایک بار پھر کارروائی کو روکنے کے حکم میں توسیع کی صورت میں ہوا۔ عدالت نے 17 مارچ تک آپریشن روکنے کا حکم جاری کیا۔

17 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی تھی۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو ساڑھے 5 کے قریب عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ  اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بنچ عمران خان کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے 7 کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی جبکہ 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت پر سماعت  جسٹس طارق سلیم شیخ نے ایک رکنی بنچ کے طور پر کی۔

عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو 27 مارچ تک گرفتاری سے روک دیا تھا۔