'ارشد ملک ویڈیو کیس میں عمران خان اور اعظم خان نے مجھ پر شدید دباؤ ڈالا'

'ارشد ملک ویڈیو کیس میں عمران خان اور اعظم خان نے مجھ پر شدید دباؤ ڈالا'
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق سربراہ بشیر میمن نے انکشاف کیا ہے کہ ارشد ملک ویڈیو کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے ان پر بار بار دباؤ ڈالا۔

ایک بیان میں بشیر میمن نے کہا کہ عمران خان اور اعظم خان ان پر ناصر جنجوعہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے لئے دباو ڈالتے تھے اور کہتے تھے کہ ناصر جنجوعہ کو  پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دینے پر مجبور کریں۔

مطلوبہ بیان کے لئے عمران خان کی جانب سے ہر قانونی اور غیر قانونی طریقہ استعمال کرنے کے لئے اصرار کیا گیا۔

بشیر میمن نے کہا کہ ایف آئی اے  کی جانب سے تحقیقات کی گئیں جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ ناصر جنجوعہ کا ویڈیو سکینڈل سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ناصر جنجوعہ کے بے گناہ ہونے کا سن کر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ناصر جنجوعہ شریف خاندان کے قابل اعتماد دوست تصور کیے جاتے ہیں ۔

25 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بحث کر دوران سخت جملوں کے تبادلے کے بعد انہیں وزیراعظم ہاؤس کے باتھ روم میں بند کر دیا گیا تھا۔

میمن نے ان خیالات کا اظہار ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا تھا۔ یہ انکشاف اس سے قبل ایک گمنام ٹویٹر اکاؤنٹ سے ہوا تھا تاہم وہ ٹویٹ ڈیلیٹ ہوچکی ہے۔

اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے میمن نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نے ان کی موجودگی میں پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے لیے انتہائی غیر مہذب زبان استعمال کی تھی۔ جس پر وہ مشتعل ہو گئے۔

جواب میں میمن نے عمران کو اس وقت ایسی زبان استعمال کرنے پر روکا۔ ایف آئی اے کے سابق ڈی جی نے کہا کہ ان کا لہجہ اتنا سخت تھا کہ تلخ کلامی، گالم گلوچ میں تبدیل ہو گئی۔

بشیر میمن نے کہا کہ اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری بیوروکریٹ اعظم خان نے ان کا ہاتھ پکڑ ا اور انہیں وزیراعظم ہاؤس کے واش روم میں لے جا کر بند کر دیا۔ اس کے بعد بیوروکریٹ نے انہیں وزیر اعظم کو اس طرح مخاطب کرنے کی جرأت پر سرزنش کی تھی۔

نیا دور کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر مرتضیٰ سولنگی نے بدھ کے روز ایک ٹویٹ میں اس تمام واقعے کا ایک مختلف ورژن پیش کیا۔ مرتضیٰ سولنگی نے دعویٰ کیا کہ اعظم خان اس وقت کے وزیر اعظم کے ساتھ جھگڑے کے بعد بشیرمیمن کو "خود کو پُر سکون" کرنے کے لیے واش روم میں لے گئے تھے۔ بشیر میمن کے مطابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان یا کسی سٹاف ممبر کی جانب سے بشیر میمن کو بندکرنا درست نہیں ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ اعظم خان دراصل انہیں باتھ روم میں لے گئے تاکہ انہیں پرسکون کریں کیونکہ میمن نے عمران کے ساتھ تلخ کلامی کی جب انہوں نے مریم نواز شریف کو گالی دی تھی۔