ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 45 فیصد سے تجاوز کر گئی

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 45 فیصد سے تجاوز کر گئی
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 45 فیصد سے تجاوز کر گئی

ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 45 اعشاریہ 36 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ادارہ شماریات نے ملک میں مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی۔

ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 45 اعشاریہ 36 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ایک ہفتے کے دوران آٹا، دودھ، دالیں، آلو، مٹن اور بیف سمیت 23 اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا۔

20 کلو آٹے کا تھیلا 50 روپے 42 پیسے مہنگا ہو کر 3 ہزار 160 روپے تک پہنچ گیا۔ انڈے 17 روپے 26 پیسے فی درجن مہنگے ہوئے جبکہ مٹن کی فی کلو قیمت میں 35 روپے 76 پیسے، بیف کی فی کلو قیمت میں 7 روپے 28 پیسے اضافہ ہوا۔

ایک ہفتے میں چینی 2 روپے 25 پیسے جبکہ 190 گرام چائے کا پیکٹ 9 روپے مہنگا ہوا۔

اس کے علاوہ تازہ دودھ، دہی، گڑ، چاول، لہسن، دال مسور، دال ماش، آلو، پاوڈر دودھ اور کپڑے دھونے کا صابن مہنگا ہوا۔

ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 11 اشیاء ضروریہ میں کمی جبکہ 17 میں استحکام رہا۔

دوسری جانب حکومت نے روپے کی قدر میں کمی اور مہنگی پٹرولیم مصنوعات کے باعث ملک میں مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہرکردیا۔

گزشتہ روز  وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق فروری 2023 میں مہنگائی 31.5 فیصد رہی جس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ہفتہ وار مہنگائی پہلے ہی 46 فیصد کی بلند سطح پر پہنچ چکی۔

حکام نے ایک سال میں ڈالر 101 روپے مہنگا ہو کر 284 تک جانا مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا گیا۔ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ، تباہ کن سیلاب کے باعث ضروری اشیا کی قلت اور طلب و رسد میں فرق کے علاوہ سیاسی و معاشی غیریقینی صورتحال بھی مہنگائی کی وجہ بنی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کی قلت سمیت کئی معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 10.9 فیصد کمی سے 18 ارب ڈالر، برآمدات 9.7 فیصد کمی سے 18.6 ارب ڈالر رہیں۔ کرنٹ اکاونٹ خسارہ 68 فیصد کمی سے 12.1 ارب ڈالر سے کم ہو کر 3.9 ارب ڈالر پر آگیا۔

اکنامک اپ ڈیٹ آوٹ لک رپورٹ کے مطابق ترقیاتی اخراجات 40.9 فیصد کمی سے 214 ارب رہے۔ ایف بی آر ریونیو میں 18.2 فیصد اضافہ ہوا۔ 4493 ارب ٹیکس جمع ہوا۔ نان ٹیکس ریونیو 33.6 فیصد اضافے سے 1046 ارب ریکارڈ کیا گیا۔ سرمایہ کاری اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی۔