سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، سانحہ بارکھان کیس میں سست روی پر تشویش کا اظہار

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، سانحہ بارکھان کیس میں سست روی پر تشویش کا اظہار
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس 30 مارچ کو اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں سانحہ بارکھان کے متاثرہ خاندان نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید گراں ناز نے اجلاس میں بتایا کہ انہیں چار سال تک سردار کھیتران نے جبری قیدی بنا کر رکھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے تین بچوں کو ان کی آنکھوں کے سامنے مارا گیا جن میں سے ایک بچے کو دس گولیاں ماری گئیں۔

اجلاس میں آئی جی پولیس بلوچستان شیخ عبدالخالق شیخ بھی پیش ہوئے۔ کمانڈر بلوچستان پولیس نے اراکین کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اپنی تفتیش میں عبدالرحمان کھیتران، ان کے تین بیٹوں اور بھانجے کو ملزم نامزد کیا ہے۔ سردار کھیتران کو گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن اب وہ عدالتی ضمانت پہ ہیں۔ ان کے بیٹوں اور بھانجے کو پولیس چالان بھی بھیج چکی ہے۔

اجلاس میں موجود سینیٹر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پولیس مقدمے میں عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل کا کیس موجود ہی نہیں اور کیس خان محمد مری یا ان کی اہلیہ گراں ناز کی مدعیت میں درج ہی نہیں کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے کیس میں سست روی پر تشویش کا اظہار کیا۔

اجلاس کے بعد خان محمد مری نے اپنی اہلیہ گراں ناز اور سینیٹر مشتاق احمد کے ساتھ ایک پریس کانفرنس بھی کی۔ نیوز کانفرنس میں انہوں نے صحافیوں کو کیس کے بارے میں بتایا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے بلوچستان کے وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران اس کیس کے مرکزی ملزم نامزد ہیں اور ان پر خان محمد مری کے تین بیٹوں سمیت ایک 17 سالہ لڑکی امیراں بی بی کے قتل کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ اسی خاندان کے آٹھ افراد کو جبری طور پر اپنی نجی جیل میں قید کرنے کا الزام بھی ان پر ہے۔

سردار کھیتران کو گرفتار کر کے کچھ دنوں کے لیے انہیں سنٹرل جیل کوئٹہ میں رکھا گیا تھا۔ تاہم بعد میں ضمانت ملنے پر انہیں رہا کر دیا گیا۔