جنرل باجوہ مزید ایکسٹینشن چاہتے تھے مگر نواز شریف نے انکار کردیا: عمران خان

جنرل باجوہ مزید ایکسٹینشن چاہتے تھے مگر نواز شریف نے انکار کردیا: عمران خان
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن کی آفر دینے کی تردید کر تے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی جنرل (ر) باجوہ کو لائف ٹائم ایکسٹینشن کا نہیں کہا۔ سابق آرمی چیف توسیع کے خواہاں تھے تاہم پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدنواز شریف نے انکار کردیا۔

زمان پارک میں نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے کہ میں نے قمر جاوید باجوہ کو لائف ٹائم ایکسٹینشن دینے کی بات کی۔انہوں نے ایک سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی اور وہ بہت دیر سے یہ پلان بنا رہے تھے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ کی بے وفائی سے بہت دکھ ہوا۔ مجھے ان سازشوں کا پتا چلتا رہا اور میں قمر جاوید باجوہ کو سارا وقت شک کا فائدہ دیتا رہا۔ جب بھی کہتا تھا کہ سازش ہو رہی ہے تو وہ کہتے تھے سب ٹھیک ہے۔ جب رات کو عدالتیں کھلیں۔قیدی وین آئیں تب محسوس ہوا۔

عمران خان نے بتایا کہ قمر جاوید باجوہ کی پوری سازش تھی ہمیں ہر جگہ کمزور کرنے کی۔ میں نے باجوہ صاحب سے پوچھا کہ آپ سازش تو نہیں کر رہے۔ میں نے کہا اگر شہباز شریف آپ کو ایکسٹینشن کی آفر کر رہا تو ہم بھی کر دیتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہوگیا تھا کہ انہیں شہباز شریف نے آفر کر دی ہے۔ باجوہ نے مزید ایکسٹینشن کی پوری تیاری کر لی تھی۔ نواز شریف نے ایکسٹینشن نہیں دینے دی۔ یہ اچھا کام کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ہماری سیٹیں کم کرائی تھیں۔ وہ شہباز شریف کو عقل مند سمجھتے تھے۔ باجوہ اور شہباز شریف کی سوچ ملتی تھی وہ مطمئن ہو گئے۔فارن پالیسی اور کورونا پر ہم ایک پیج پر تھے۔ آخری چھ ماہ میں کچھ تبدیلیاں آئیں۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی ڈکٹیٹر کی گود میں بیٹھ کر پروان نہیں چڑھا۔ میں نے اپنی ایک سیاسی جدوجہد شروع کی۔ ہر انسان غلطیاں کرتا ہے۔ ان سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں تو سمجھتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہمارا ایک ہی مشن ہو گا چوری روکنا لیکن مجھے مایوس کیا۔ نگران حکومت نیوٹرل ہوتی ہے لیکن یہ بدلے لے رہی ہے۔کونسی نگران حکومت کارکنوں کو جیل میں ڈالتی ہے۔

90 روز انتخابات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 90 دن دیکھ کر ہی اپنی دو صوبوں میں حکومتیں ختم کیں کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسمبلی کی تحلیل کے 90 دن بعد الیکشن ہوں گے۔ اگر 90 روز سے آگے نکلے تو یہ اکتوبر میں بھی کہہ سکتے ہیں کہ سکیورٹی رسک ہے۔ دراصل یہ لوگ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں اور دھاندلی کے باوجود بھی ہمیں نہیں ہرا سکتے۔

عمران خان نے کہا کہ آج پاکستان تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے۔ ہم نے آئین کو سامنے رکھ کر اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس ملک میں آئین ختم ہوتا ہے تو ملک ختم ہو جاتا ہے۔ کونسا روڈ میپ ہے ان کے پاس کہ یہ ملک کو دلدل سے نکالیں گے۔ سوائے قرضے لینے کے ان کے پاس کوئی آپشن نہیں۔ یہ چھ ماہ میں بہتر تو کیا اور نیچے لے کر جائیں گے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ پولیس والے پکڑ کر نامعلوم افراد کے حوالے کر دیتے ہیں۔ سیاسی کارکنوں کو پکڑ کر ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔ ہمارے اس وقت 3100 کے قریب لوگ جیل میں ہیں۔ یہ ہمیں صرف ڈرا دھمکا کر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔عوام کو جو شعور آگیا ہے اس کو اب کوئی نہیں روک سکتا۔ جب آئین کی پاسداری نہیں ہوگی تو تباہی کی جانب جائیں گے۔