'چیف جسٹس سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں سنجیدہ ہوتے تو جسٹس اطہر من اللہ کے سوالوں کا جائزہ لیتے'

'چیف جسٹس سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں سنجیدہ ہوتے تو جسٹس اطہر من اللہ کے سوالوں کا جائزہ لیتے'
سپریم کورٹ نے آج الیکشن کمیشن کی درخواست کو خارج کر دیا جس میں استدعا کی گئی تھی کہ موجودہ حالات میں انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ نہایت مناسب ہے۔ الیکشن کمیشن کو 27 اپریل تک فنڈز مہیا کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ چیف جسٹس اور ساتھی ججز اگر واقعی سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے میں سنجیدہ تھے تو انہیں جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹ میں اٹھائے گئے سوالوں کا جائزہ لے لینا چاہئیے تھا۔ یہ کہنا ہے رپورٹر عمران وسیم کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک عام شہری کی جانب سے آج ہی درخواست آئی، مقرر ہوئی، اس پر سماعت ہو گئی اور سیاسی جماعتوں کو نوٹس بھی جاری کر دیے گئے۔ آج آناً فاناً یہ سب کچھ ہو جانے سے بدلے حالات کا اشارہ ملتا ہے۔ حالانکہ اس درخواست کے مندرجات اور اس کے حق میں دیے جانے والے دلائل پہلے بھی اس بنچ کے سامنے رکھے جا چکے ہیں مگر تب چیف جسٹس نے ان پر توجہ نہیں دی تھی۔ سپریم کورٹ 184 (3) کے مقدمے میں اپیل کا حق دینے سے انکار کر رہی ہے جبکہ آرٹیکل 199 جو کہ ہائی کورٹس کو اسی طرح کا اختیار دیتا ہے اس میں اپیل کا حق موجود ہے۔

مبشر بخاری نے کہا کہ چیف جسٹس اور آرمی چیف کے مابین ملاقات کی بھی اطلاع آئی ہے۔ ظاہر ہے ایسی ملاقاتوں کے بعد رویے بدل جاتے ہیں۔ چیف جسٹس صاحب کو بھی اندازہ ہے کہ 14 مئی کو الیکشن نہیں ہو سکیں گے، دوسری جانب انہوں نے اپنا فیصلہ بھی منوانا ہے تو انہوں نے یہ درمیانی راستہ نکالا ہے کہ سیاسی جماعتیں اتفاق پیدا کریں تو عدالت بھی گنجائش نکال سکتی ہے۔ جس قسم کا اتفاق رائے چیف جسٹس صاحب سیاسی جماعتوں میں پیدا کرنا چاہتے ہیں، کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ یہی اتفاق سپریم کورٹ کے ججوں میں بھی پیدا کر لیتے۔

قانون دان احمد پنسوٹا نے کہا کہ پارلیمان کی بالادستی پر میں بھی یقین رکھتا ہوں مگر اراکین پارلیمنٹ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے، وہ ہر معاملہ عدالتوں میں لے آتے ہیں۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے 4 سالہ دور حکومت میں وفاق کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس نہیں ہونے دیے۔ مسلسل صدارتی آرڈی ننس جاری کیے گئے جن کا مقصد اٹھارہویں ترمیم میں صوبوں کو ملنے والے اختیارات کو تباہ کرنا تھا۔ عمران خان اپنے منہ سے کہتے رہے ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ پی ٹی آئی یک جماعتی نظام رائج کرنا چاہتی ہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔