بلوچستان کے گرین بیلٹ نصیر آباد ڈویژن میں یونیورسٹی بنائی جائے؛ عوام کا مطالبہ

بلوچستان کے گرین بیلٹ نصیر آباد ڈویژن میں یونیورسٹی بنائی جائے؛ عوام کا مطالبہ
بلوچستان کی ڈیڑھ ملین آبادی پر مشتمل نصیر آباد ڈویژن کے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ یہاں یونیورسٹی بنائی جائے تاکہ یہاں کے لوگ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔ مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ نصیر آباد کے بہت کم نوجوان تعلیم حاصل کرنے کے لیے دور دراز کے علاقوں میں جا سکتے ہیں کیونکہ اس میں کافی اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں جبکہ نچلا طبقہ تعلیم سے یکسر محروم ہے۔

صوبہ سندھ سے متصل نصیر آباد ڈویژن 5 اضلاع پر مشتمل ہے جس کا ہیڈ کوارٹر ڈیرہ مراد جمالی ہے۔ ڈویژن میں کچھی، جعفر آباد، جھل مگسی، نصیر آباد اور صحبت پور کے اضلاع شامل ہیں۔ 2017 میں کی گئی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 16 لاکھ سے زائد ہے۔ یہاں مردوں میں شرح خواندگی 49 فیصد جبکہ خواتین میں یہ شرح 11 فیصد ظاہر کی گئی ہے۔

نصیر آباد سندھ اور بلوچستان کی سرحدی حدود پر واقع ڈویژن ہے جس کی سرحد صوبہ سندھ کے اضلاع جیکب آباد اور قمبر شہداد کوٹ سے منسلک ہیں۔ 2016 میں وزارت منصوبہ بندی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ نصیر آباد ڈویژن کے سب سے بڑے ضلع جعفر آباد میں 75 فیصد لوگ غربت کی آخری سطح پر زندگی گزار رہے ہیں۔

نصیر آباد ڈویژن کو بلوچستان کا گرین بیلٹ کہا جاتا ہے۔ اس ڈویژن سے حاصل ہونے والی زرعی پیداوار پورے ملک کو فراہم کی جاتی ہے۔ اس ڈویژن کو پانی کی رسد پٹ فیڈر کینال اور ڈیموں سے مہیا کی جاتی ہے۔ گذشتہ سال کے سیلاب میں یہ ڈویژن بھی بری طرح متاثر ہوا تھا۔ متاثرین کے گھر بار اور تیار فصلیں سیلاب کی نذر ہو گئی تھیں۔