'جج اسٹیبلشمنٹ بننا چاہتے ہیں، فوج رکاوٹ ہے'

'جج اسٹیبلشمنٹ بننا چاہتے ہیں، فوج رکاوٹ ہے'
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے آرمی چیف کی طرح کا رول پلے کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں جس طرح ملٹری چیف ہائبرڈ نظام چلا سکتے ہیں میں بھی چلا سکتا ہوں۔ آج کل چیف جسٹس کی ایکسٹینشن کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ دنیا کے کسی چیف جسٹس میں اس طرح طاقت کا لالچ پیدا نہیں ہوا جو پچھلے چند برسوں میں ہمارے ہاں پیدا ہو چکا ہے۔ ہمارے جج فوجی اسٹیبلشمنٹ کی جگہ لینا چاہتے ہیں اور فوج ایسا نہیں ہونے دے گی۔ یہ کہنا ہے مزمل سہروردی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس بندیال کہتے ہیں چونکہ 8 ججوں کے خلاف ریفرنس فائل ہو چکے ہیں تو میں سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلاؤں گا، یہ کیسی دلیل ہے؟ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلا کر ایک ایک ریفرنس کو ڈسکس کر کے اسے خارج کر دیں۔ چیف جسٹس نے فیصلہ کر لیا ہے کہ سپریم کورٹ کو بادشاہ کی طرح چلانا ہے۔

رپورٹر حسن ایوب خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت ایک تماشہ لگا ہوا ہے اور چیف جسٹس سیاسی معاملات پہ جواب الجواب دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سے قانون سازی کا جو ریکارڈ مانگا ہے سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ یہ ریکارڈ مہیا کرنے سے انکار کر دیں۔ اس پہ اگر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جاتی ہے تو اس سے عدالت کی اپنی تضحیک ہو گی۔

ماہر قانون احمد پنسوتا نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کوئی ایسا ایکٹ پاس کر دے کہ فلاں تاریخ کو سپریم کورٹ تحلیل ہو جائے گی تو یہاں پارلیمنٹ کے سپریم ہونے کے معاملے پر عمل درآمد مشکلات پیدا کر دے گا۔ ججز کے خلاف جو ریفرنس آ رہے ہیں ان پر چیف جسٹس صاحب نے آج بہت اچھا جواب دیا ہے۔ آئین پارلیمنٹ کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ اس معاملے پر قانون سازی کرے، اگر اس کی اجازت ہوتی تو یہ بہترین قانون سازی ہوتی۔

پروگرام کی میزبان فوزیہ یزدانی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔