عمران خان اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر

عمران خان اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر
مسلم لیگ ن  نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف کرپشن، کرپٹ پریکٹسیسز، پنجاب اسمبلی کے امیدواروں سے ٹکٹ کے بدلے رشوت لینے کے الزامات پر الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کردیا ہے۔

ریفرنس پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما ملک محمد احمد خان اور عطا اللہ تارڑ نے الیکشن ایکٹ 2017 اور آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت دائر کیا۔ریفرنس کے ہمراہ ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو لیک کا متن اور پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈرز کی فہرست سمیت دیگر دستاویزات اور ریکارڈ بھی پیش کیاگیا ہے۔

علاوہ ازیں ریفرنس میں عمران خان، ثاقب نثار، نجم ثاقب، ابوزر چوہدری، میاں عزیر، اعجاز احمد چوہدری، اسد عمر کو فریق بنایا گیا ہے۔

ریفرنس موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مالی اور اخلاقی دونوں قسم کی کھلی کرپشن کی بنا پر یہ شکایت دائر کر رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے پارٹی انتخابی ٹکٹوں کی خریدوفروخت جاری ہے. ایک سیاسی جماعت نے قانون، اخلاقیات اور جمہوریت کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں. ایک جماعت پارٹی ٹکٹوں میں کرپشن کر کے سیاست کے مقدس شعبے کو گندا کر رہی ہے. آئین، قانون اور الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کارروائی کرے۔ 29 اپریل کو میڈیا میں سامنے آنے والی آڈیو سے مذکورہ افراد بے نقاب ہوئے ہیں۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آڈیوز سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ افراد براہ راست اس جرم میں ملوث ہیں. عمران خان نے گزشتہ ہفتے خود پارٹی ٹکٹ دیے ہیں. آڈیو اور 26 اپریل کو عمران خان کے ملزم ابوزر کو پارٹی انتخابی ٹکٹ دینے سے حقیقت ثابت ہوگئی ہے۔

ریفرنس میں الیکشن کمیشن سے استدعا کی گئی کہ پی ٹی آئی کی طرف سے جنرل الیکشن میں جاری کردہ پارٹی ٹکٹ معطل کئے جائیں۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں نجم ثاقب  پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹوں کی کروڑوں روپے میں فروخت سے متعلق گفتگو کر رہےہیں۔

مبینہ آڈیو میں ٹکٹ ہولڈر پی پی 137 ابوزر چدھڑ کال پر پہلے سلام کرتے ہیں اور نجم ثاقب کے ’’جی‘‘ کہنے پر ابوذر چدھڑ کہتے ہیں کہ آپ کی کوششیں سب رنگ لے آئی ہیں۔

ٹکٹوں کی چھپائی سے متعلق بات کرتے ہوئے ابوذر چدھڑ نجم ثاقب کو کہتے ہیں کہ ابھی ٹکٹ چھپوا رہے ہیں ناں? یہ چھاپ دیں، اس میں دیر نہ کرے.ٹائم بہت تھوڑا ہے۔

جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ آپ بابا کو شکریہ ادا کرنے آ جائیں.انہوں نے بہت محنت کی ہے۔

ابوذر چدھڑ پوچھتے ہیں کہ پہلے ثاقب نثار صاحب کے پاس آؤں یا شام کو پہلے ٹکٹ جمع کروا دوں جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ وہ آپ کی مرضی ہے مگر بابا (ثاقب نثار) سے مل ضرور لینا۔ نجم ثاقب کہتے ہیں کہ ٹکٹ چھپوائیں۔ تصویر بھیج کر والد صاحب کے پاس آ جائیں۔ اس کے بعد یہ کال بند ہو جاتی ہے۔

آڈیو لیک میں شامل دوسری کال میں نجم ثاقب کی میاں عزیر سے گفتگو ہوتی ہے جس میں میاں عزیر کہتا ہے کہ واٹس ایپ دیکھیں۔یہ ابوذر نے بھیجی ہے آپ کو؟ جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں یار میں بھی وکیل ہوں۔ میاں عذیر پوچھتا ہے کہ یہ ڈائریکٹ آئی ہے یا ابوذر نے بھیجی ہے؟

نجم ثاقب کہتے ہیں کہ ضروری تو نہیں کہ ابوذر ہی ہر چیز بھیجے۔ مجھے ڈائریکٹ بھی آ سکتی ہے۔ میاں عزیر کہتا ہے کہ اس کے اوپر سے آؤں جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں آنا ہے تو آ جاؤ ویسے مجھے یہ ابوذر نے ہی بھیجی ہے۔ کام کس نے کروایا ہے۔ کسی اور نے تو نہیں کروایا جس پر میاں عزیر کہتا ہے کہ بس بہت اچھا ہو گیا۔

نجم ثاقب کہتے ہیں تو پھر کیا سین ہے؟ میاں عزیر کہتا ہے کہ میں بات کر لیتا ہوں۔ نجم ثاقب کہتے ہیں کہ کیا مطلب بات کر لیتا ہوں۔ یہ پہلے سے طے تھا۔ میاں عزیر کہتا ہے کہ فون کر کے بات کر لوں کہ سامان بھیج دو مجھے۔

نجم ثاقب کہتے ہیں کہ سامان بھیجو نہیں، ایک بیس سے نیچے نہ لینا میں تمھاری ٹانگیں توڑ دوں گا۔ میاں عزیر کہتا ہے کہ تم پھر فون پر یہ باتیں کر رہے ہو۔ نجم ثاقب کہتے ہیں کہ میرے لئے اتنا مسئلہ نہیں ہے۔ ایک بیس سے نیچے نہ لینا اُس سے۔ جس پر میاں عزیر اوکے کہہ دیتا ہے۔

نجم ثاقب مزید زور دیتے ہیں کہ میں مذاق نہیں کر رہا۔یہ بہت بڑی چیز ہے۔ تم کر لو ورنہ میں ڈائریکٹ ہو جاؤں گا اور تم کچھ نہیں کر سکتے۔ جس پر میاں عزیر کہتا ہے کہ ٹھیک ہے میں کر لیتا ہوں۔

نجم ثاقب کہتے ہیں وہ میرے پاس دفتر آ رہا ہے ٹکٹ جمع کروا کر، تم نے آنا ہے تو تم بھی آ جاؤ۔ اس کے بعد میاں عزیر ٹھیک ہے کہہ کر کال ختم کر دیتا ہے۔