پوائنٹ سکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار نہ بنائیں: بلاول بھٹو زرداری

پوائنٹ سکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار نہ بنائیں: بلاول بھٹو زرداری
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشترکہ ترقی کے لیے علاقائی اور اقتصادی روابط ضروری ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بننے کیلئے پرعزم ہے۔ ہمیں ڈپلومیٹک پوائنٹ سکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

بھارت کے ساحلی اور سیاحتی شہر گووا میں متعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میری یہاں موجودگی سے بڑھ کر اس بات کا کوئی عندیا نہیں ہو سکتا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک سینٹرل ایشیائی ریاستوں کو راہداری تجارت کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ معیشتوں میں رابطے کی کمی علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے بیان پر وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ سکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

بلاول بھٹو نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ تنظیم کے ہر رکن ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی مسائل کے حل کے لیے بہترین پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم ایک مضبوط بین الاقوامی کثیرجہتی تنظیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام بین الاقوامی فورمز پر قائدانہ کردار ادا کرتا رہتا ہے. پرامن اور مستحکم افغانستان اقتصادی تعاون اورعالمی امن و استحکام کی کنجی ہے۔ اپنے خطے کی عوام کی اجتماعی حفاظت ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ بڑی طاقتیں امن سازی کے لیے کردار ادا کرتی ہیں تو ہم اپنے لوگوں کے لیے وسیع تر تعاون، علاقائی یکجہتی اور اقتصادی مواقع کی راہ ہمواریں ہموار کر سکتے ہیں۔رکن ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کر کے خطے کی ترقی کی رفتار بڑھا سکتے ہیں۔

https://twitter.com/ForeignOfficePk/status/1654370942855036933?s=20

انہوں نے مزید کہا کہ تمام ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا کیونکہ موسمیاتی تبدیلی انسانیت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ گذشتہ سال شدید سیلاب سے ہونیوالی تباہی سے کانفرنس کے شرکا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ایس سی او مقاصد کے خلاف ہے۔ عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں، ریاستوں کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کے خلاف ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سب ممالک دیرینہ، تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہیں۔ پاکستان اصل شنگھائی سپرٹ میں موجود مشترکہ ترقی پر پختہ یقین رکھتا ہے۔ مشترکہ ترقی کا اصول علاقائی، اقتصادی روابط اورتعاون پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔ یوریشین کنیکٹیوٹی کا وژن اگلی سطح تک لے جانے کیلئے یہ اہم پلیٹ فارم ہو سکتا ہے۔ ہم ستمبر 2023 میں علاقائی خوشحالی کیلئے ٹرانسپورٹ کنیکٹیوٹی کانفرنس کی میزبانی کے منتظر ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سمرقند اعلامیے نے خطے میں موثر راہداریوں اور قابل اعتماد سپلائی چینزکا مطالبہ کیا تھا۔ مشترکہ اقتصادی وژن آگے بڑھانے کیلئے اجتماعی رابطے میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔

قبل ازیں، اجلاس سے افتتاحی خطاب میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف لڑائی ایس سی او کا اہم مینڈیٹ ہے۔ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دہشتگردی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے رکن ممالک سے انگریزی کو ایس سی او کی تیسری باضابطہ زبان قرار دیے جانے کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او میں اصلاحات اور جدید کاری کے مسائل پر بات چیت شروع ہوچکی ہے۔

اجلاس سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی برادر ملک تاجکستان کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی جس میں باہمی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کانفرنس کی سائیڈ لائن میں  وزیر خارجہ  کی روسی ہم منصب سرگئی لاروف اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ سے بھی ملاقات ہوئی۔

https://twitter.com/BBhuttoZardari/status/1654356220982050816?s=20

گزشتہ روز پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت پہنچے۔ وزیر خارجہ نے وزرائے خارجہ کونسل کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں بھی شرکت کی۔بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بلاول بھٹو زرداری کے پہنچنے پر ان کا خیر مقدم کیا۔