وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر کی زمان پارک کی تلاشی کی خبروں کی تردید

وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر کی زمان پارک کی تلاشی کی خبروں کی تردید
نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی لاہور کی رہائشگاہ زمان پارک کی تلاشی کی خبروں کی تردید کر دی۔

وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے ٹویٹ کی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کمشنر لاہور کی سربراہی میں جو تین رکنی ٹیم زمان پارک گئی ہے اس نے ابھی کوئی سرچ آپریشن نہیں کرنا بلکہ گھر کی تلاشی کے لئے ایس او پیز طے کرنے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کی جس ٹیم کو دورہ کروایا گیا تھا اسے گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ لہٰذا یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ گھر کی تلاشی دے دی گئی۔

https://twitter.com/MinisterInfoPb/status/1659535230514917381?s=20

اس سے قبل یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی سربراہی میں حکومتی ٹیم زمان پارک پہنچی جہاں گھر کی تلاشی کےلیے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔

کمشنر کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے زمان پارک کے اندر کیمپ کا بھی دورہ کیا۔ عمران خان کے وکلا اور میڈیا کے نمائندے بھی اندر موجود ہیں۔

حکومتی ٹیم نے ملاقات میں عمران خان کو سرچ وارنٹ دکھایا۔ ڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشن بھی حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں۔ کمشنر نے عمران خان کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی جگہ کا معائنہ کیا۔

سرچ آپریشن میں کتنے اہلکار حصہ لیں گے عمران خان سے کمشنر کی بات چیت جاری ہے۔ اس دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ لیگل ٹیم اور میڈیا سرچ آپریشن میں ساتھ ہونا چاہیے اعتراض نہیں۔

واضح رہے کہ 17 مئی کو نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے پی ٹی آئی قیادت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ جناح ہاؤس حملے میں ملوث 30 سے 40 دہشتگرد زمان پارک میں موجود ہیں۔ پی ٹی آئی لیڈرشپ کو 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی جاتی ہے کہ انہیں پنجاب پولیس کے حوالے کیا جائے۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر کا کہنا تھا کہ آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 30 سے 40 افراد زمان پارک میں موجود ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عامر میر نے کہا کہ پی ٹی آئی سے درخواست ہے کہ 24 گھنٹے میں ان دہشت گردوں کو پنجاب پولیس کے حوالے کیا جائے ورنہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔