مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن قائم

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن قائم
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیدیا گیا جو مبینہ آڈیو لیکس کی صداقت تحقیقات کرے گا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تصدیق کی ہے کہ وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا۔ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق انکوائری کمیشن 30 روز میں مبینہ آڈیوز پر تحقیقات مکمل کرے گا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق شامل ہیں۔

نوٹیفکیشن کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے آڈیو لیکس کی صداقت اور عدلیہ کی آزادی پر پڑنے والے اثرات کی تحقیقات کی جا سکیں گی۔ کمیشن 30 روز میں مبینہ آڈیوز پر تحقیقات مکمل کرے گا۔

جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق حال ہی میں قومی الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر عدلیہ اور سابق چیف جسٹسز/ججز کے حوالے سے متنازعہ آڈیوز گردش کر رہی ہیں جس کے باعث چیف جسٹس/ججز کی آزادی، غیر جانبداری اور راستبازی کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

اس طرح کے آڈیو لیکس نے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور عوام کی جانب سے اعلیٰ عدالتوں کے چیف جسٹس/ججز کی آزادی، غیر جانبداری اور راستبازی کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے تحت چیف جسٹسز/ججز کی آزادی، سالمیت اور کردار انصاف کی انتظامیہ پر عوام کے اعتماد اور اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔  عدلیہ آئین کے تحت اہم ستونوں میں سے ایک ہے اور جب عدلیہ کی آزادی سلب ہوتی ہے تو معاشرے کا اعتماد ٹوٹ جاتا ہے۔

لہٰذا ان آڈیو لیکس کی صداقت، درستگی اور سچائی کے بارے میں تحقیقات کرنا ناگزیر ہے تاکہ نہ صرف عدلیہ کی ساکھ کو بحال کیا جا سکے بلکہ وسیع تر عوامی مفاد میں عدلیہ پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہو سکے۔

اس لیے، پاکستان کمیشنز آف انکوائری ایکٹ 2017 کے سیکشن 3 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے عدلیہ کی آزادی کے بارے میں سنگین خدشات پیدا کرنے والے مبینہ آڈیو لیکس کی سچائی کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا ہے.

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق شامل ہیں۔

تین رکنی انکوائری کمیشن سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کی سپریم کورٹ کے جج کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔ کمیشن سابقٰ وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کی ایک وکیل کے ساتھ سپریم کورٹ کے ایک موجودہ جج سے متعلق اور مخصوص بینچ کے سامنے کیس لگوانے سے متعلق گفتگو پر مبنی آڈیو کی تحقیقات بھی کرے گا۔ ریٹائرڈ چیف جسٹس آف پاکستان اور ایک سینئر وکیل کے درمیان گفتگو، پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور ان کی پارٹی کے ساتھی کے درمیان سپریم کورٹ آف پاکستان میں ان کے روابط کے بارے میں گفتگو، چیف جسٹس آف پاکستان کی ساس اور ایک وکیل کی اہلیہ کے درمیان  سپریم کورٹ آف پاکستان میں مقدمات کے بارے میں گفتگو، سابق چیف جسٹس آف پاکستان کے بیٹے اور اس کے دوست کے درمیان اپنے والد  کے مبینہ سیاسی کردار سے متعلق گفتگو بھی شامل ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان اور مسرت جمشید چیمہ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو سمیت دیگر آڈیوز کی تحقیقات کی جائیں گی۔