'پی ٹی آئی اراکین کے استعفے دو مرتبہ منظور ہو چکے، ڈی نوٹیفائی نہیں ہو سکتے'

'پی ٹی آئی اراکین کے استعفے دو مرتبہ منظور ہو چکے، ڈی نوٹیفائی نہیں ہو سکتے'
سپیکر قومی اسمبلی سے کہا گیا ہے کہ یقین کر لیں استعفے کسی دباؤ میں تو نہیں دیے گئے یا کسی نے جعل سازی سے تو نام نہیں ڈال دیے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سپیکر کو بچوں کی طرح ہدایات دے رہے ہیں کہ آپ نے مستعفی اراکین کو دو نوٹس دینے ہیں۔ یہ فیصلہ درست نہیں ہے۔ ہمارے آئین اور قانون میں استعفے واپس لینے کا کوئی طریقہ کار نہیں لکھا ہوا۔ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے استعفے دو مرتبہ منظور ہو چکے ہیں اور ان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی کوئی صورت نہیں نظر آتی۔ یہ کہنا ہے پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے کامران بخاری نے کہا کہ میکسین واٹرز کی اپنی سیاست بہت متنازعہ رہی ہے جو عمران خان سے ملتی جلتی ہے۔ امریکی کانگریس کے اراکین کی تعداد 435 ہے اور ان میں سے 50 یا 60 لوگ عمران خان کے حق میں خط لکھ بھی رہے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، بائیڈن انتظامیہ پہ اس سے کوئی دباؤ نہیں آئے گا۔

وکیل راحیل کامران چیمہ نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہی کہ عدلیہ بیک گیئر لگوا کر پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں واپس کیوں بھیج رہی ہے۔ عدالتوں کو ایسا نہیں کرنا چاہئیے۔ ججز اگر واقعی ان معاملات میں ملوث ہیں جو آڈیو لیکس سے سامنے آئے ہیں تو انہیں بھی سزا ملنی چاہئیے۔ جوڈیشل کمیشن میں کسی جج کو شامل کرنے کے لئے متعلقہ چیف جسٹس کی منظوری لینا ضروری نہیں ہے، وفاقی حکومت کا اختیار ہے وہ جسے چاہیں مقرر کر دیں۔

صحافی ایثار رانا نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب یہ احساس ہو گیا ہے کہ ہم اداروں کو ختم نہیں کر سکتے، انہی کے بیچ میں سے راستہ نکالنا پڑے گا۔ ہم ججز کو گالیاں تو دے رہے ہیں مگر پاکستان میں پس پردہ جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس پہ بات نہیں کر رہے۔ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس اور ماڈل ٹاؤن کیس سے بری کر دیا گیا ہے ان فیصلوں پر کسی نے سوال نہیں اٹھایا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ ' خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔