بلوچستان؛ میڈیکل کالجز کے اساتذہ کا احتجاج، تمام کالجز میں تدریسی عمل معطل

بلوچستان؛ میڈیکل کالجز کے اساتذہ کا احتجاج، تمام کالجز میں تدریسی عمل معطل
صوبہ بلوچستان کے میڈیکل کالجز کے اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں اور گذشتہ 3 ہفتوں سے تمام میڈیکل کالجز میں تدریسی عمل معطل ہے۔

احتجاج کی کال بلوچستان میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کی گئی تھی۔ اساتذہ کا مؤقف ہے کہ گذشتہ 9 ماہ سے ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کروایا جا رہا جس کی وجہ سے احتجاجاً کالجز میں تدریسی عمل روک دیا گیا ہے۔

بولان میڈیکل کالج کوئٹہ میں ایسوسی ایشن نے احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے جہاں آج عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی یکجہتی کے لیے پہنچے۔

اس موقع پر پریس سیکرٹری بلوچستان میڈیکل کالج ایسوسی ایشن ڈاکٹر مقبول احمد نے بتایا کہ ہمارے مطالبات میں ٹیچرز الاؤنس کا بڑھانا، 30 سالوں سے بنائے گئے سروس رولز میں ترمیم اور اساتذہ کی ہیلتھ انشورنس کو بحال کرانا شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن کئی بار چیف سیکرٹری، سیکرٹری ہیلتھ، سیکرٹری خزانہ اور ایس این جی ڈے اے سے ملاقات کر چکی ہے لیکن پھر بھی ہمارے مطالبات پر عمل نہیں کیا گیا۔ اسی دوران مذکورہ سیکرٹریز کے تبادلے بھی کیے گئے ہیں جس کے باعث ہمارے مسائل جوں کے توں ہیں۔

ڈاکٹر مقبول احمد بتاتے ہیں اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ سرکار کی جانب سے پیر کے دن ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کو سیکرٹری ہیلتھ، سیکرٹری خزانہ اور ایس این جی ڈے اے سے ملاقات کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔

خیال رہے اس وقت بولان میڈیکل کالج، جھالوان میڈیکل کالج، مکران میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج بند ہیں جبکہ لورلائی میڈیکل کالج میں بھی احتجاجی کیمپ لگایا گیا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جھالوان میڈیکل کالج کے سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ کالج میں اساتذہ نے درس و تدریس کے عمل کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جبکہ اساتذہ اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔