'سپریم کورٹ ججز عمران خان کے خودکش بیانیے کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں'

'سپریم کورٹ ججز عمران خان کے خودکش بیانیے کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں'
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو کام کرنے سے روکنے والے سپریم کورٹ کے آج کے آرڈر پر ڈھکے ملفوف انداز میں تنقید بھی کی۔ سپریم کورٹ نے اب حکومت کو موقع دے دیا ہے کہ وہ آڈیو لیکس کی اپنے طریقے سے انکوائری کروا لیں۔ عمران خان کے خودکش بیانیے کا بوجھ اب سپریم کورٹ کے ججز بھی نہیں اٹھانے کو تیار نہیں ہیں۔ یہ کہنا ہے مرتضیٰ سولنگی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کار خرم حسین نے کہا کہ وزارت خزانہ نے اکانومی کے سیٹ اپ میں تبدیلی لانے کے بجائے محض میکرو اکنامک ایڈجسٹ منٹس تبدیل کی ہیں۔ عاطف میاں کی بات میں وزن ہے کہ پاکستان نے درآمدات، ایکسچینج ریٹ، انٹرسٹ ریٹ جیسی چیزوں کو وقتی طور پر کنٹرول کر کے کچھ حد تک فائدہ ضرور حاصل کر لیا ہے تاہم اس کے بعد میں برے نتائج نکلیں گے۔ دوست ملکوں نے کوئی واضح گارنٹی نہیں دی کہ سیاسی استحکام آنے کے بعد وہ ہمیں امداد دینا شروع کر دیں گے۔

صحافی اعجاز احمد نے کہا کہ عمران خان پر یقینی طور پر اور لازمی طور پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ جب تک ان کے مقدمے کا کوئی فیصلہ نہ آ جائے انہیں ملک سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔ عمران خان کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی اور نہ ہو گی یہی پیغام دینے کے لئے ان کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈالا گیا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان بیرونی پریشر بھی قبول نہیں کرے گا۔

صحافی اسد علی طور نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور باقی دونوں ججز چیف جسٹس کا فیصلہ پڑھ کر ہنس رہے تھے جیسے فیصلے کا مذاق اڑا رہے ہوں۔ آئی ایس پی آر نے 9 مئی کے بعد سے بیک ٹو بیک پریس ریلیز جاری کی ہیں جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا تو اس سے مراد عمران خان ہی ہیں۔

رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی کی میزبانی میں 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بجکر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔