سیاست چھوڑ کر برطانیہ جائیں ورنہ جیل، شاہ محمود نے عمران خان کو بتا دیا

سیاست چھوڑ کر برطانیہ جائیں ورنہ جیل، شاہ محمود نے عمران خان کو بتا دیا
جیل سے رہا ہوتے ہی وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی عمران خان سے ملاقات کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام تھا جس میں سابق وزیر اعظم کو آپشنز دی گئیں جن کو قبول نہ کرنے کی صورت میں عمران خان کو طویل قید اور نااہلی سمیت دیگر سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ دعویٰ کیا ہے صحافی اسد علی طور نے اپنے تازہ وی لاگ میں۔

پی ٹی آئی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور عمران خان کے مابین ہونے والی ملاقات کا احوال سناتے ہوئے اسد طور نے بتایا کہ ابھی تک جتنے لوگوں کو '9 مئی واقعات' میں گرفتاری کے بعد رہائی ملی ہے وہ اس صورت میں ملی ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کو خیرباد کہہ دیں گے۔ تاہم شاہ محمود قریشی کے ساتھ معاملات کچھ مختلف رہے۔ اسٹیبلشمنٹ کی ہی سہولت کاری کے ذریعے جیل میں ان کی ملاقات فواد چودھری اور دیگر رہنماؤں سے کروائی گئی۔ دوسری میٹنگ عمران خان سے کروائی گئی جس کے لیے انہیں خصوصی طور پر جیل سے رہا کروایا گیا۔ پہلے بھی دو مرتبہ ان کو رہا کیا گیا تھا تاہم تب دونوں بار انہیں رہا ہوتے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کو جیل سے رہائی ملتے ہی میڈیا سے گفتگو کرنے کا بھی موقع دیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ پارٹی کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں ہے اور وہ جلد پارٹی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کریں گے تا کہ صورت حال کو بہتر بنایا جا سکے۔

اس سے قبل اسد عمر نے رہائی کے بعد پریس کانفرنس کی تھی اور پارٹی کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی نہیں چھوڑ رہا اور جلد عمران خان سے ملاقات کروں گا۔ بعد ازاں کچہری میں میڈیا کو انہوں نے یہ بتایا کہ میرے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے، جب میرے پاس ذمہ داری کوئی نہیں تو میں عمران خان کے ساتھ کیوں ملوں؟

شاہ محمود قریشی رہائی کے اگلے ہی روز ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا پیغام لے کر عمران خان کے گھر زمان پارک جا پہنچے۔ یہ پیغام اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو کچھ آپشنز دینے پر مبنی تھا۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی کی جانب سے پریس کانفرنس کی جانی تھی لیکن انہوں نے نہیں کی۔ میٹنگ دن کے وقت تھی اور شام میں آئی ایس پی آر کی جانب سے فارمیشن کمانڈرز اجلاس کی بہت سخت پریس ریلیز جاری کی گئی۔ پریس ریلیز میں بغیر نام لیے کہا گیا کہ پی ٹی آئی کو کچل دیا جائے گا، جو رہنما روپوش ہیں انہیں بھی نہیں چھوڑا جائے گا اور عمران خان کو لازمی طور پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے اس ملاقات میں عمران خان کو تمام باتیں کھل کر بتائیں جو آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں قدرے ڈھکے چھپے الفاظ میں بیان کی گئی تھیں۔ انہیں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک قائم چیپٹرز اور پارٹی کے لئے لابنگ کرنے والی فرمز کو لے کر فوج شدید غصے میں ہے۔ عمران خان کو بتایا گیا کہ ان کی جانب سے امریکہ کی فوجی امداد کو پاکستان میں پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن سے لنک کرنے کی جو کوشش کی گئی ہے، فوج میں اسے سخت ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا گیا ہے اور فوج نے یہ پیغام دیا ہے کہ عمران خان ان کو فوری طور پر روکیں۔ اگر عمران خان انہیں نہیں روکتے تو فوج کے ساتھ صلح کے جو خفیف امکانات باقی بچے ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گے اور نتیجے کے طور پر پی ٹی آئی کو کالعدم کروا دیا جائے گا۔

عمران خان کو یہ بھی کہا گیا کہ وہ کچھ عرصے کے لیے سیاست اور پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کر لیں اور اس کے لیے ایک پریس کانفرنس کریں جس میں اعلان کریں کہ میں کچھ عرصے کے لیے سیاست سے بریک لے رہا ہوں۔ جو کچھ ہوا میں نہیں چاہتا تھا کہ ملک میں ایسا ہو۔ میرا یہ مقصد نہیں تھا لیکن میں جو کچھ بھی کہتا رہا اس کا غیر ارادی طور پر یہ اثر ہوا کہ پارٹی کے لوگ میری باتوں کا کچھ اور مطلب لیتے رہے اور کسی اور رستے پر نکل گئے جس کا مجھے شدید رنج ہے۔ اسی دکھ کی وجہ سے پارٹی اور سیاست سے کچھ عرصہ کے لیے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہوں۔ شاہ محمود قریشی پارٹی کو لے کر چلیں گے اور مجھے یقین ہے کہ یہ پارٹی کو واپس حقیقی مشن کے مقام پر لے جائیں گے۔

انہیں بتایا گیا کہ یہ اعلان کرنے کے بعد وہ سیاست سے علیحدگی اختیار کر لیں۔ اس صورت میں انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت مل جائے گی۔ یوں وہ اپنی سابق اہلیہ جمائمہ خان، بیٹوں قاسم، سلیمان اور مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کے پاس برطانیہ جا سکیں گے۔ وہ جب تک چاہیں سیاست سے دوری اختیار کر سکتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے انہیں بتایا کہ جب پاکستان میں نئی حکومت آ جائے گی اور اگر نئی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے معاملات خراب ہو جاتے ہیں تو اس صورت میں عمران خان کو برطانیہ سے واپس بلا لیا جائے گا۔

عمران خان کو یہ آفر دی گئی ہے کہ اب وہ سیاست میں طاہرالقادری جیسا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جب بھی ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے مابین حالات کشیدہ ہوں گے ان کو وطن واپس بلا لیا جائے گا اور ان کی مکمل سہولت کاری کی جائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے انہیں بتایا کہ جب ایسا موقع آئے گا تو میں خود آپ کو اطلاع دے دیا کروں گا۔ لیکن اگر آپ ایسا نہیں کرتے، ریٹائرمنٹ نہیں لیتے، پارٹی میرے حوالے نہیں کرتے اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا موقع نہیں دیتے تو پھر یقینی طور پر آپ کا ٹرائل ہو گا۔

شاہ محمود قریشی نے عمران خان سے کہا کہ پاک فوج کے لیے 9 مئی کا واقعہ نائن الیون کے مترادف ہے اور آپ کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو گا۔ اس کی پاداش میں آپ کو سزا سنائی جائے گی مگر آپ جیل نہیں کاٹ سکیں گے۔

عمران خان کو یہ پیغام بھی دیا گیا کہ آپ کو دکھا دیا گیا ہے کہ آپ کی پارٹی کے ساتھ کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ تمام لوگ چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور  آپ کے فرار کے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ تو اب آپ جب مرضی الیکشن لڑ لیں آپ کی جیت نہیں ہو سکتی۔ شاہ محمود نے انہیں بتایا کہ اگر آپ بدستور اسی روش پر چلتے رہے تو جماعت میں میرا اور باقی لوگوں کا رہنا بھی مشکل ہو جائے گا اور آپ اکیلے رہ جائیں گے۔ اس کے بعد آپ کی حیثیت 2002 والی پی ٹی آئی جیسی ہو کر رہ جائے گی جب یہ صرف 1 نشست کی جماعت تھی جو آپ نے میانوالی سے جیتی تھی لیکن اس بار آپ وہ بھی نہیں جیت سکیں گے کیونکہ آپ انتخابات تک نااہل ہو چکے ہوں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان آپشنز کو سن کر دونوں میں کہا سنی بھی ہوئی تاہم حقیقت اس سے مختلف ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا اور نا ہی شاہ محمود قریشی کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی بلکہ اس بار انہوں نے صورت حال کی سنگینی اور کوئی راہِ فرار نہ بچنے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا کہ یہ تو سیدھی سیدھی دھمکی ہے۔ اس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ اسے جو بھی سمجھیں مگر آپ کے پاس آپشن بس یہی ہیں۔ اس پر سوچ لیں۔ فیصلے سے مجھے آگاہ کریں اور  میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے پاس جا کر معاملات طے کر لوں گا۔ اگر ایسا نہیں کریں گے تو  یقیناً جلد ہی آپ پھر سے گرفتار ہو جائیں گے اور پھر ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے بعد طویل قید کی سزا آپ کی منتظر ہو گی۔