’ہم یہ سب برداشت کر لیں گے لیکن شاید یہ حکومت برداشت نہ کر سکے‘

’ہم یہ سب برداشت کر لیں گے لیکن شاید یہ حکومت برداشت نہ کر سکے‘
ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم عدالت میں کھل کر بولے۔ 

دوران سماعت شاہد خاقان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ ڈیڑھ سال سے کیس چل رہا ہے، نیب ابھی تک کوئی ریفرنس نہیں بنا سکا، نیب کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیس بنایا جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ہمیں جیل میں اپنے ساتھیوں اور وکلا سے ملنے نہیں دیا جا رہا، جب تک ہم اکٹھے نہیں بیٹھیں گے اس کیس کا دفاع کیسے کریں گے، عدالت اس کیس کے ملزمان کو جیل میں مل بیٹھنے کا حکم جاری کرے۔

شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت میں مزید کہا کہ پوری مشینری ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، عدالت اور جج کے احکامات پر بھی عمل نہیں ہو رہا، عدالت ہمیں اپنے دفاع کے لیے لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت دے۔

سابق وزیراعظم نے عدات میں کہا کہ میرا میڈیکل بورڈ بنایا گیا لیکن رپورٹ نہیں دی گئی، عدالت میری میڈیکل رپورٹ بھی منگوائے۔

مفتاح اسماعیل کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کو جیل میں پرہیزی خوراک نہیں دی جا رہی، ملزمان کو اہل خانہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت بھی دی جائے۔ جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ اگر جیل مینوئل میں لکھا ہے تو میں تب ہی اجازت دوں گا۔



بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف گرفتاریاں ہی گرفتاریاں ہیں، ثابت کیا ہو رہا ہے؟ آج تک کرپشن کا کوئی چارج نہ نواز شریف پر ہے نہ ہمارے اوپر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 گریڈ کے ریٹائرڈ افسروں کو دھمکیاں دے کر وعدہ معاف گواہ بنایا جا رہا ہے، یہ کیس کبھی اس طرح چلے ہیں اور نہ تاریخ ان کو معاف کرے گی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم یہ سب برداشت کر لیں گے لیکن شاید یہ حکومت برداشت نہ کر سکے۔