’عمران خان کا طیارہ خراب نہیں تھا‘ تو پھر نیویارک واپس کیوں گیا؟

’عمران خان کا طیارہ خراب نہیں تھا‘ تو پھر نیویارک واپس کیوں گیا؟
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد واپسی پر وزیراعظم عمران خان کا طیارہ خراب نہیں ہوا تھا بلکہ امریکی حکام کی جانب سے اہم امور پر مشاورت کے لیے عمران خان کو واپس نیویارک آنے کی درخواست کی گئی تھی۔

جیو نیوز کی ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر نے پاکستانی وزیراعظم کی اس پیشکش کو کھلے دل سے قبول کیا کہ وہ امریکہ اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی میں کردار ادا کرسکتے ہیں اور میٹنگ کے دوران ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو کردار ادا کرنے کی اجازت دے دی۔

ذرائع کے مطابق اسی دوران امریکی صدر کے قریبی مشیروں نے صدر ٹرمپ کو مشورہ دیا کہ کیوں نہ پہلے وزیراعظم عمران خان سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمت میں اپنا کردار ادا کریں اس سے ایران کی نیت کا بھی پتہ چل جائے گا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے کتنا سنجیدہ ہے، جس دوران وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے مشیر یہ مشورہ دے رہے تھے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا خصوصی طیارہ انہیں اور اُن کے ساتھیوں کو لیکر پاکستان کی طرف پرواز کرچکا تھا۔

اس لیے امریکی حکام کی جانب سے وزیراعظم کو واپس نیویارک آنے کی درخواست کی گئی۔ جب عمران خان کا طیارہ واپس نیویارک گیا تو اس طرح کی خبریں سامنے آئیں کہ وزیراعظم کے جہاز کو فنی خرابی کے باعث واپس نیویارک اتار لیا گیا ہے، اس کے علاوہ بھی مختلف افواہیں گردش کرتی رہیں جن میں کوئی صداقت نہیں تھی۔

جیو نیوز نے اپنے مستند ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان کو واپس امریکہ بلا کر انہیں پہلے سعودی عرب اور ایران کے مابین بہتر تعلق کی راہ ہموار کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کو کہا گیا اور اُس کے بعد اگر ایران کی نیت پر امریکہ کو شک نہیں ہوتا اور سعودی عرب ایران کے تعلقات حقیقی بہتری کی طرف چلتے ہیں تو وزیر اعظم پاکستان ایران اور امریکہ کے درمیان بھی اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔