چائلڈ پورنوگرافی: تین ممالک کی مشترکہ کارروائی میں دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک بے نقاب

چائلڈ پورنوگرافی: تین ممالک کی مشترکہ کارروائی میں دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک بے نقاب
امریکا، برطانیہ اور جنوبی کوریا کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مشترکہ کارروائی میں چائلڈ پورنوگرافی مواد کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جنسی استحصال کی مارکیٹ کو بے نقاب کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق آپریشن کے نتیجے میں امریکا، سپین اور برطانیہ سے کم از کم 23 چھوٹے بچے بھی بازیاب کرا لیے گئے ہیں۔ حکام نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ چائلڈ پورنوگرافی ویب سائٹس کو بٹ کوئن کے ذریعے مالی تعاون حاصل رہا ہے۔

حکام نے مزید بتایا کہ امریکا، برطانیہ، جنوبی کوریا، جرمنی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، آئرلینڈ، اسپین، برازیل اور آسٹریلیا سے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ریچرڈ ڈاؤنگ نے بتایا کہ انٹرنیٹ پر مشتمل چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک مواد کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جنسی استحصال کی مارکیٹ ہے۔



اسسٹنٹ اٹارنی جنرل برین اے نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف جنوبی کوریا سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر جنسی استحصال کے لیے استعمال ہونے والے بچوں کی بازیابی کے لیے کام کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حساس نوعیت کے آپریشن میں پہلے بٹ کوئن کے ذریعے رقوم کی منتقلی کا پتا لگایا گیا جس کے بعد آئی آر ایس سی ای کے سپیشل ایجنٹوں نے پورنوگرافی کمپیوٹر سرور کی لوکیشن کا تعین کیا اور ویب سائٹ کے ایڈمنسٹر کی نشاندہی کی۔

انہوں نے بتایا کہ کمپیوٹر سرور جنوبی کوریا میں موجود تھا۔

جنوبی کوریا کے حکام نے نیٹ ورک کے کمپیوٹر سرور کو تحویل میں لینے کے بعد بتایا کہ ویب سائٹ پر 10 لاکھ سے زائد بٹ کوئن ایڈریس موجود ہیں جبکہ ویب سائٹ میں رجسٹریشن کے لیے تقریباً 10 لاکھ صارفین کی گنجائش تھی۔

واضح رہے کہ طبی ماہرین متفق ہیں کہ پورنوگرافی مواد دیکھنے سے ذہنی بری طرح متاثر ہوتا ہے اور اس کے منفی اثرات جنسی خواہشات کی تکمیل کے لیے انسان کو مجرمانہ حد تک فعل کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔