نقصان پہنچانے والے آوارہ کتوں کو مارنا شرعاً درست ہے، فتویٰ کونسل

نقصان پہنچانے والے آوارہ کتوں کو مارنا شرعاً درست ہے، فتویٰ کونسل
آوارہ اور پاگل کتوں کے کاٹے سے کئی اموات ہو چکی ہیں، انسانی جان کا تحفظ اور ضَرَر دور کرنا مقاصدِشریعت کا لازمی تقاضا ہے، ہسپتالوں میں فوری علاج بھی دستیاب نہیں، حکومت اور متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

اسلامک فقہ اکیڈمی پاکستان کے ڈائریکٹر مفتی مصباح اللہ صابر نے کہا ہے کہ اسلامک فقہ اکیڈمی کی فتویٰ کونسل کی تحقیق کے مطابق کتوں کی بہتات معاشرے سے پاکیزگی اور رحمت ختم کر دیتی ہے، شرعی طور پر کتے صرف حفاظت کے لئے محدود پیمانے پر رکھے جا سکتے ہیں۔ آوارہ کتوں کے کاٹے سے کئی اموات ہو چکی ہیں، نقصان پہنچانے والے آوارہ کتوں کو مارنا شرعاً درست ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی جان کا تحفظ اور ضرر دور کرنا مقاصدِشریعت کا لازمی تقاضا ہے۔ باؤلے اور آوارہ کتوں کے کاٹنے سے پاگل پن کا قوی خطرہ ہوتا ہے اور مشاہدہ یہ ہے کہ یہ مرض کسی بھی وقت حملہ آور ہوسکتا ہے۔ سب سے زیادی خطرہ بچوں اور خواتین کو رہتا ہے اور آوارہ کتوں کا آسان شکار بھی بچے اور خواتین ہی رہتی ہیں۔ ہسپتالوں میں فوری علاج بھی دستیاب نہیں ہے اور چند ایک مقامات جو اس کے لئے مختص ہیں وہاں بدانتظامی عروج پر ہے۔حکومت اور متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔