طلبہ یکجہتی مارچ: مشال خان کے والد اقبال لالا، عمار علی جان اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج

طلبہ یکجہتی مارچ: مشال خان کے والد اقبال لالا، عمار علی جان اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج
لاہور: 29 نومبر کو ہونے والے طلبہ یکجہتی مارچ کی حمایت کرنے کی پاداش میں پنجاب پولیس نے سماجی کارکنان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔ ایف آئی آر میں تدریس کے شعبے سے وابستہ افراد، طلبہ اور دیگر سماجی کارکنان شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حکام کی جانب سے ایف آئی آر مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہینِ مذہب کے جھوٹے الزام میں بہیمانہ انداز میں شہید کیے جانے والے طالبِ علم مشال خان کے والد اقبال لالا، پروفیسر عمار علی جان، پشتون طالبِ علم عالمگیر وزیر، بائیں بازو کے سیاسی لیڈر فاروق طارق، محمد شبیر اور کامل خان کے خلاف درج کی گئی ہے۔

FIA against Iqbal Lala, Ammar Ali Jan

ان لوگوں پر لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی، نقصِ امن اور بغاوت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

یہ الزامات ہفتے کو وزیرستان سے ایم این اے علی وزیر کے بھتیجے عالمگیر خان وزیر کے اچانک غائب ہو جانے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ گو تاحال معلوم نہیں ہو سکا کہ عالمگیر وزیر کہاں ہیں، سوشل میڈیا پر تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کی گمشدگی کا تعلق غالباً طلبہ یکجہتی مارچ میں ان کی تقریر سے جڑا ہے۔

سوشل میڈیا پر اس فیصلے پر کڑی تنقید سامنے آ رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن رابعہ محمود کا کہنا تھا کہ یہ ایک مضحکہ خیز ایف آئی آر ہے۔



سینیئر وکیل اسد جمال کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہماری شہری آزادیوں پر ایک بیہودہ حملہ ہے



عمار علی جان نے اس حوالے سے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ان کی گورنر پنجاب سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا۔ وزرا نے بھی اس مارچ اور اس کے مطالبات کے حق میں ٹوئیٹس کی تھیں۔ تو پھر ہم کس کی بات کا اعتبار کریں، اس ملک میں کوئی حکومت ہے بھی کہ نہیں؟



طلبہ یکجہتی مارچ جمعہ 29 نومبر کو ملک کے 50 مختلف شہروں میں کیا گیا تھا۔ لاہور میں طلبہ، اساتذہ، وکلا، مزدوروں کی سماجی تنظیموں اور عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ مارچ میں سیاسی نظام کے خلاف اور بہتر تعلیمی نظام کے حق میں بھرپور نعرہ بازی کی گئی تھی۔