مظفرگڑھ میں بچے سے جنسی زیادتی کے الزام پر مؤذن گرفتار

صوبہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں پولیس نے مبینہ طور پر ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق پولیس نے متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں تھانہ سیت پور میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 377 کے تحت واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کر لی۔

سیت پور تھانے کے ایس ایچ او ملک شریف مالانا کا کہنا تھا کہ پولیس نے اطلاع ملتے ہی ملزم کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ کا بیٹا صبح ساڑھے 6 بجے کے قریب دربار شریف سے ملحقہ مسجد میں قرآن پاک پڑھنے گیا تھا، تاہم غیرمعمولی طور پر وہ روتے ہوئے واپس آ گیا اور اپنے والد اور دیگر کو وہاں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بتایا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم روزانہ مسجد میں نماز پڑھنے آتا ہے اور وہ مؤذن بھی ہے۔

ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا کہ ملزم، بچے کو دربار شریف کے کمرے میں لے کر گیا، جہاں اس نے مبینہ طور پر اس کے ساتھ بدفعلی کی اور بچے کو خاموش رہنے کے لیے 10 روپے بھی دیے لیکن بچے نے اس سے منع کر دیا اور گھر آ گیا۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 5 دسمبر کو مظفر گڑھ کی تحصیل کوٹ ادو میں محمود کوٹ پولیس اسٹیشن کی حدود میں ایک ملزم نے 5 سالہ بچی کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد پولیس نے بچی کے دادا کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

اس سے قبل 3 دسمبر کو مظفر گڑھ میں 6 سالہ بچے کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا، مذکورہ بچہ بھی دکان سے کچھ خریدنے کے لیے گھر سے نکلا تھا جسے کافی دیر گزرنے پر گھر والوں نے تلاش کیا تو علم ہوا کہ اسے جنسی بدفعلی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

علاوہ ازیں اگست میں مظفر گڑھ میں 15 سالہ نابینا لڑکی کو پڑوسی کی جانب سے ریپ کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کا ابتدا میں مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔