کاشانہ سکینڈل: لڑکیوں کیساتھ زیادتی کے بعد حقائق چھپانے کے لئے پاگل خانے منتقل کیا گیا، سابق سپرنٹنڈنٹ کے نئے انکشافات

دارالامان لاہور میں پناہ لینے والی لڑکیوں سے مبینہ زیادتی کے حوالے سے کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے نئے انکشافات کر دیے۔

ہم نیوز کے مطابق افشاں لطیف نے اپنے تازہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ کاشانہ میں دو لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ حقائق چھپانے کے لیے دونوں بچیوں کو پاگل خانے منتقل کیا گیا۔ افشاں لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ 20 سال کی آمنہ بھولا اور 38 سال کی ساجدہ کو زیادتی کے بعد دارالسکون شفٹ کیا گیا۔ آمنہ بھولا 5 سال اور ساجدہ 25 سال سے کاشانہ میں مقیم تھیں۔

کاشانہ لاہور کی سابقہ سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ دونوں لڑکیوں سے زیادتی کا واقعہ میرے علم میں لایا گیا۔ مجھے بتایا گیا کہ ان بچیوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، میں یہ بات افشان کرن اور میڈم بشریٰ کے علم میں لائی۔

افشاں لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ افشاں کرن اور صائمہ ارشد نے ان ہر چھوٹے الزامات لگا کر پاگل خانے منتقل کروا دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ کاشانہ کا معاملہ عدالت میں ہے، سابق صوبائی وزیر اجمل چیمہ عدالتی کارروائی سے پہلے خود کو بےگناہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

افشاں لطیف نے کہا ہے کہ کاشانہ میں مجھ پر کروڑوں کی کرپشن کا الزام لگا کر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میں تو صرف 6 ماہ رہی اور اس دوران وزیراعلیٰ پنجاب نے میرے کام کی تعریف کی تھی۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی انسپکشن ٹیم نے دارالامان لاہور میں بچیوں سے مبینہ زیادتی کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دی تھی اور الزامات کا سامنا کرنے والے سابق صوبائی وزیر اجمل چیمہ کو کلین چیٹ دے دی تھی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم نے کاشانہ لاہور میں بچیوں سے زیادتی کے الزامات غلط قرار دے دیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی بچی سے زیادتی یا بچیوں کو کہیں بھجوانے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔

ذرائع کے مطابق انسپکشن ٹیم نے سابق سپرنٹنڈنٹ کاشانہ افشاں لطیف کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران بچیوں سے زیادتی یا کہیں بھجوانے کے ثبوت نہیں ملے۔