کاشانہ سکینڈل: اقرا کائنات کی موت کیسے ہوئی؟ تحقیقاتی رپورٹ جاری

کاشانہ سکینڈل: اقرا کائنات کی موت کیسے ہوئی؟ تحقیقاتی رپورٹ جاری
لاہور کے کاشانہ میں مقیم اقرا کائنات کی موت کے معاملے پر محکمہ سوشل ویلفیئر کے ڈائریکٹر نے متوفی کی چائلڈ پروٹیکشن بیورو پہنچنے سے لے کر اس کی موت تک کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی۔

اقرا کائنات کی موت کے حوالے سے جاری تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جولائی 2015 میں اقرا کو عدالت کے حکم پر دارالامان لاہور بھجوایا گیا، اس وقت اس کی عمر 14 سے 15 سال تھی، اس سے پہلے وہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فروری 2016 میں اقرا کو دارالامان سے کاشانہ لاہور بھجوا دیا گیا، کاشانہ کی سابقہ انچارج افشاں لطیف نے 28 جون 2019 کو اقرا کائنات کی شادی عابد ثنااللہ سے کروا دی جس کے بعد اس نے کاشانہ سے کوئی رابطہ نہیں رکھا۔

17 دسمبر 2019 کو پولیس نے بیماری کے باعث اقرا کائنات کو ایدھی سینٹر ٹاؤن شپ منتقل کیا جہاں سے اسے گنگارام ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا، ہسپتال کی ایمرجنسی میں علاج کے بعد اقرا کو ڈسچارج کر کے واپس ایدھی سینٹر بھجوا دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق دوبارہ طبیعت خراب ہونے پر اقرا 5 فروری 2020 کو انتقال کر گئی، کاشانہ کی سابقہ انچارج افشاں لطیف نے اقرا کی لاش لینے کے لیے ایدھی ہوم سے رابطہ کیا تھا مگر اسی دوران اس کا شوہر لاش لینے ایدھی ہوم پہنچ گیا تھا۔

گرین ٹاؤن پولیس نے دفعہ 174 کے تحت مقدمہ درج کر کے اقرا کی لاش کو تحویل میں لیا اور پوسٹ مارٹم کے لیے جناح ہسپتال کے مردہ خانے منتقل کر دیا۔

کاشانہ اسکینڈل کا پس منظر

نومبر 2019 میں لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ میں واقع یتیم اور بے سہارا بچیوں کے مرکز کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے الزام عائد کیا تھا کہ کاشانہ میں کم عمر لڑکیوں کی زبردستی شادیاں کرائی جاتی ہیں اور صوبائی وزیر اجمل چیمہ بھی بچیوں سے ملتے تھے جس میں سابق سپرنٹنڈنٹ بھی ملوث تھی۔

افشاں لطیف کے ان الزامات کو چیئرمین پنجاب بیت المال ملک اعظم اور اجمل چیمہ نے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کا ڈرامہ قرار دیا تھا جب کہ سابقہ سپرنٹنڈنٹ نے بھی اِن الزامات کی تردید کی تھی۔

کاشانہ میں بچیوں سے زیادتی کے الزامات کے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ انسپکشن ٹیم نے تیار کر کے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کی تھی جس میں صوبائی وزیر اجمل چیمہ کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔ رپورٹ میں افشاں لطیف کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا جبکہ کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم (سی ایم آئی ٹی) کی رپورٹ مسترد کر دی تھی۔

https://www.youtube.com/watch?v=kNWFpDtswkw