سوشل میڈیا بل کی اڑ میں سنسر شپ کو قبول نہیں کیا جائے گا، سینیٹ قائمہ کمیٹی

سوشل میڈیا بل کی اڑ میں سنسر شپ کو قبول نہیں کیا جائے گا، سینیٹ قائمہ کمیٹی
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی پر واضح کیا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے قانون (شہری تحفظ بل) کی اڑ میں کسی قسم کی سنسرشپ یا اظہار رائے پر قدغن برداشت نہیں کی جائے گی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی سربراہی میں ہوا جس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکرٹری نے کمیٹی کو سوشل میڈیا کے حوالے سے بل پر بریفینگ دی۔

بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پیکا قوانین کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی قابل اعتراض مواد کو ہٹا سکتے ہیں تو پھر ملک میں نیا بل لانے کی ضرورت کیوں پیش آئی، جس پر وزارت آئی ٹی نے واضح کیا ہے کہ اس بل میں کچھ نئی شقیں شامل کی گئی ہیں جن میں دہشتگردی اور انتہاپسندی پر مبنی مواد، نفرت آمیز مواد، تشدد پر اکسانے والے مواد سے متعلق قوانین شامل ہیں۔ سینیٹر فیصل جاوید نے مؤقف اپنایا کہ اس بل میں جھوٹی خبریں، کسی کی ذاتی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالنا بھی شامل کیا جائے۔



قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے مؤقف اپنایا کہ وزیر اعظم بار بار کہتے ہیں کہ ہم ڈیجیٹل پاکستان بنانے جا رہے ہیں مگر لوگوں کے موبائل فون بلاک کیے گئے جبکہ اس کے ساتھ دیگر ذرائع لوگوں کی پہنچ سے دور ہو گئے ہیں اور اب حکومت نئے قوانین لا رہی ہے تو ڈیجیٹل پاکستان کا خواب کیسے پورا ہوگا؟ وزارت کے سیکرٹر ی نے مؤقف اپنایا کہ آئی ٹی کے شعبے کی ریونیو میں  گذشتہ چھ مہینے میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے اور مزید اضافہ بھی سامنے آئے گا۔

کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو احکامات جاری کیے کہ آئندہ اجلاس میں بل کو پیش کیا جائے تاکہ کمیٹی اس کو جانچنے کی کوشش کرے کہ اس بل میں کیا ہے۔ سینٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہم بل کو دیکھیں گے کہ واقعی اس میں سنسرشپ اور اظہار رائے پر پابندیوں کی شقیں شامل ہیں یا نہیں، جس پر سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم ایسی کوئی بھی چیز نہیں لا رہے جس سے سنسرشپ یا اظہار رائے پر قدغنیں بڑھیں کیونکہ وزیر اعظم نے خود کہا ہے کہ بل کو تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ گفت و شنید کے لئے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر کی جانب سے پراپیگنڈا کیا گیا تاکہ اس بل کی افادیت کو نقصان پہنچے۔



پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شہزاد وسیم نے مؤقف اپنایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے عروج میں سوشل میڈیا کا بڑا کردار ہے اور ہم کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے کہ سنسرشپ بڑھے یا لوگوں کی اظہار رائے پر قدعنیں لگیں۔ انہوں نے وزارت کے سیکرٹری کو احکامات جاری کیے کہ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو بریفینگ دی جائے کہ اس بل کے لانے سے ڈیجیٹل اکانومی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔