’پولیس حالات پر قابو نہ پا سکی تو فوج بلا سکتے ہیں‘

’پولیس حالات پر قابو نہ پا سکی تو فوج بلا سکتے ہیں‘
گجرات فسادات کے وقت بھی نریندر مودی ہی وہاں حکومت کے وزیر اعلیٰ تھے اور اب پورے بھارت میں وہی حالات ہیں تو آج بھی وزیر اعظم وہی نریندر مودی ہے۔ مودی سرکار کے راج میں ایک بار پھر مسلمانوں پر بھارت کی زمین تنگ سے تنگ تر ہوتی جا رہی ہے۔

متنازع شہریت بل کو لے کر پہلے ہی بھارت جل رہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر نئی دہلی میں دفعہ 144 کا نفاذ اور ڈانلڈ ٹرمپ کے پاکستان کی حمایت میں بیان نے جلتی پر تیل کا کام کر دیا ہے۔

بھارت میں احتجاج کرنے والوں کو پولیس بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک رہی ہے، یہاں تک کہ ایک وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان مظاہرین ادھ مری حالت میں سڑک پر پڑے ہیں جنہیں بھارتی پولیس مار مار کر بھارت کا قومی ترانہ پڑھنے کا کہہ رہی ہے۔



یہ سب اچانک سے نہیں ہوا، بلکہ بھارت میں انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کے اختیار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں، پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ کبھی معاملہ گائے کو لے کر تشدد کا ہوتا ہے تو کبھی کسی دوسری چیز کو لے کر۔

بابری مسجد والے واقعے پر حال ہی میں بھارتی عدالت نے ایک متنازع فیصلہ سنایا تھا جس کی سبکی ختم نہ ہوئی تھی کہ آج دہلی میں انتہا پسند مجمع کی جانب سے ایک مسجد کو آگ لگا دی گئی۔ جب کہ شہر بھر میں ہلاکتوں کی تعدادایک اندازے کے مطابق 11 تک پہنچ گئی ہے۔

اس تمام صورتحال کے بارے میں نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا کہنا ہے کہ فسادات پر قابو پانے کے لئے پولیس ایکشن لے رہی ہے، تاہم ضرورت پڑنے پر فوج بھی طلب کی جا سکتی ہے۔