صورتحال یہی رہی تو مئی کے وسط تک 3 کروڑ 13 لاکھ پاکستانی کرونا کا شکار ہوں گے

صورتحال یہی رہی تو مئی کے وسط تک 3 کروڑ 13 لاکھ پاکستانی کرونا کا شکار ہوں گے
وزیر اعظم عمران خان تا حال کرونا سے بچنے کے کئے ملک کو لاک ڈاون کرنے اور لوگوں کو گھروں میں رکھنے کے لئے سختی کرنے سے متعلق خیالات سے متفق نہیں ہیں اور انکا خیال ہے کہ کرونا سے زیادہ معاشی بدحالی اور افراتفری بڑا خطرہ ہے۔ لیکن  پاکستان میں کرونا کے پھیلاو سے متعلق جتنی تحقیق ہو رہی ہے اس کے نتائج خبردار کر رہے ہیں کہ اگر درست وقت پر سخت اقدامات نہ لیئے گئے تو پاکستان میں کرونا قیامت ڈھا سکتاہے۔

اب ایسی ہی ایک تحقیق سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ لئے گئے تومئی کے وسط میں پاکستان میں 3 کروڑ 13 لاکھ افراد کرونا کا شکار ہوں گے جو کہ آبادی کا 31 فیصد بنتا ہے۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد محقیقن نمرہ حیات اور احمد نوریز کی اس مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کا ایک مریض 4 افراد کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان اس وقت دنیا کا چھٹا بڑا گنجان آباد ملک ہے جو کہ کرونا وائرس کے بد ترین پھیلاو کے لئے سازگار عوامل میں سے ایک ہے۔ پاکستان میں سالانہ  ایک کروڑ تیس لاکھ  لوگ بیرون ملک سفر کرتے ہیں جو کہ اسکی آبادی کو بیرون ملک سے لائی ہوئی بیماریوں کے نشانے پر لاتا ہے۔ 

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کرونا کے ملک میں مریض حکومت دعووں سے کہیں زیادہ ہیں اور اس وقت انکی تعداد  15 ہزار کے قریب بنتی ہے۔ تاہم اگر حکومتی دعووں کو مانا جائے تو  جس طرح اس وقت کیسز بڑھ رہے ہیں خدشہ ہے کہ یکم اپریل تک یہ کیسز 2688 ہوجائیں گے جبکہ یکم مئی تک یہ کیسز بڑھ کر 5462719 ہوجائے گی۔

تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر حکومت نے سخت اقدامات نہ لئے تو جلد ہی ملک میں طبی ہنگامی صورتحال ہوگی جسے اس ملک کا شعبہ صحت سنبھالنے میں بے بس ہوگا۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبہ پنجاب کرونا وائرس کا مرکز ہوگا جہاں سب سے زیادہ کیسز اور اموات ہوں گی۔ محققین کے مطابق اب تک پنجاب میں اصل کیسز کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہے۔