اپنے عہدے کی طاقت میں اضافے کی کوشش: حکومت نے گورنر سٹیٹ بینک کو اہم عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا

اپنے عہدے کی طاقت میں اضافے کی کوشش: حکومت نے گورنر سٹیٹ بینک کو اہم عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا
جب سے پاکستان آئی ایم ایف کے حالیہ بیل آؤٹ پیکج میں گیا ہے لگتا ہے کہ حکومت پاکستان کی رٹ محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ یہی خدشات تب بھی دہرائے گئے تھے جب آئی ایم ایف کے حمایت یافتہ مشیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک کو ملک میں امپورٹ کیا گیا اور انہیں ملک کے خزانوں کی کنجیاں دی گئیں۔ لیکن اب تازہ ترین معاملات کے سامنے آنے کے بعد تو لگ رہا ہے کہ خدا نخواستہ آئی ایم ایف کی جانب  سے ریاستی اداروں کو ہی ٹیک اوور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اخبار ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق، حال ہی میں گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے آئی ایم ایف کی حمایت کے ساتھ سٹیٹ بینک کو حکومت کی پوچھ گچھ سے آزاد کرانے کے لئے ایک اہم ترین قانون سٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 میں ترامیم کا ڈرافٹ تیار کر کے آئینی و قانونی ترامیم کے لئے پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیں تھی۔ 

اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سٹیٹ بینک کو حکومتی دائرہ حکم سے نکالنے کا منصوبہ آئی ایم ایف کے جاری بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہے۔ اور سٹیٹ بینک کی طاقتور بیوروکریسی اور اس وقت آئی ایم ایف نواز گورنر نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان تجویز کردہ ترامیم  میں وزرات خزانہ کو مکمل طور پر بائی پاس کرتے ہوئے ان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ جبکہ یہ ترامیم سٹیٹ بینک گورنر کی جانب سے آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم کے ساتھ مل کر تشکیل دی گئیں ہیں۔ .

ان مجوزہ نئی ترامیم میں بینک کے اختیارات، اسکے روز مرہ کی ہدایات اور مالیاتی پالیسی میں حکومت کو مکمل طور پر بے اختیار کر دیا گیا ہے۔ اگر یہ ترامیم پاس ہوجاتی ہیں تو بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سے وزارت خزانہ اور سیکریٹری فنانس فارغ ہوجائیں گے اور گورنر سٹیٹ بینک اس بورڈ کا پانچ سال تک بلا شرکت غیرے سربراہ ہوگا جو کہ خود کو اگلے پانچ سال تک بھی منتخب کرا سکے گا۔ جبکہ بورڈ کے ممبران کی تقرری بھی  گورنر سٹیٹ بینک کے دیئے گئے آپشنز میں سے ہوگی۔ یوں پاکستان کے مرکزی بینک پر حکومتی رٹ مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔

اس صورتحال کے بعد حکومت نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس سمری کو واپس بھجوا دیا ہے۔ جبکہ بینک کے گورنر رضا باقر کو چئیرمین بورڈ آف ڈائریکیٹرز سے ہٹانے کی تجویز دی ہے۔ دوسری جانب وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کی اس کشمکش میں آئی ایم ایف کی سٹیٹ بینک قانون میں ترامیم کی ڈیڈ لائن تاریخ گزر چکی ہے۔ تاہم اس معاملے نے اس بات سے پردہ اٹھایا ہے کہ کیسے عالمی مالیاتی فنڈ اس وقت پاکستان کے مرکزی مالیاتی ادارے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو حکومت پاکستان کے مقابلے میں حکومت بنانے کے درپے ہے۔