اے آر وائی نیوز چینل جس پر اکثر اسٹیبلشمنٹ کے ماؤتھ پیس چینل ہونے کے الزامات لگتے رہتے ہیں ایک بار پھر اپنے متنازعہ کردار کی وجہ سے خبروں میں ہے۔ پیپلز پارٹی جس کی سندھ حکومت کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں بہترین حکمت عملی کی وجہ سے داد وصول کر رہی تھی اب اے آر وائی کے ساتھ تنازع میں ہے۔
اسی حوالے سے ٹویٹر پر لعنت اے آر وائی #LanatARY کا ٹرینڈ جاری ہے۔ یہ ٹرینڈ بظاہر پیپلز پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم، اسکے کارکنوں اور اسکی قیادت کے مداحوں نے بنایا ہے تاہم اس وقت اس ٹرینڈ کے تحت 12 ہزار کے قریب ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔ اس ٹرینڈ کے تحت ہونے والی ٹویٹس میں خاص طور اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے معروف اینکر اقرار الحسن کے متنازع کردار کے بارے میں سر عام روشنی ڈالی گئی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ یوں #LanatARY اپنے پروگرامز کو حقائق تبدیل کرکے اور دوسروں کوبدنام کر کے سنسنی خیز بناتا ہے۔ یہ بلیک میلنگ اب بند ہونی چاہیئے۔
This is how #LanatARY make their Programs sensational by changing the ground Facts and defaming others This blackmailing must be stopped . #SindhDushmanAry pic.twitter.com/TFU6AVDf3F
— Apna Karachi (@ApnaaKarachi1) May 9, 2020
ایک صارف ممتاز سومرو نے لکھا کہ اے آر وائی کو اپنا نام تدیل کر کے اے آر وائی نیازی رکھ لینا چاہیئے کیونکہ وہ سلطنت نیازیہ کی ٹرولنگ ٹیم کا حصہ ہیں۔
ARY news should change their name to #ARYNiazi as they are part of the trolling team of Saltanat-e-Niyazia..#LanatARY @SaeedGhani1 pic.twitter.com/9vBkjgDooX
— Mumtaz Soomro (@Mumtazsoomro16) May 9, 2020
یاد رہے کہ دو روز قبل سوشل میڈیا پر لیک ہونے والی ایک دستاویز سے معلوم ہوا کہ چینل کی جانب سے پیپلز پارٹی کے خلاف بظاہر سیاسی مقاصد کے تحت باقاعدہ مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔
اس دستاویز میں دراصل چینل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے اپنے نمائندگان،رپورٹرز اور دیگر فیلڈ سٹاف کو کہا گیا تھا کہ وہ پورے سندھ میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران صحت کے شعبہ میں پیپلز پارٹی کی ایک ایک ناکامی، کوتاہی اور کمیوں کے بارے میں رپورٹس بنائیں۔
بظاہر ایک ادارتی حکم میں یہ واضح تھا کہ اس کا مقصد پیپلز پارٹی کی کارکردگی کو جانچنا نہیں بلکہ اس کے منفی نکات اکھٹے کرنے ہیں۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ ہر نمائندہ ایک ایک رپورٹ فائل کرے گا جس میں بنیادی نکتہ یہ رہے کہ سہولیات نہ ہونے کا رونا رونے والے اور وفاقی حکومت پر مدد نہ کرنے کا الزام لگانے والے بتائیں کہ انکے لاکھوں ملازمین عوام کی مدد کر رہے ہیں یا وہ آرام کر ر ہے ہیں۔
This is the WhatsApp message that ARY News sent to all its reporters in Sindh so that they could launch an organized campaign against the Sindh government. The question is why only Sindh province?
#ARYNiazi @BBhuttoZardari @BakhtawarBZ @AseefaBZ @AmmadYousaf @SaeedGhani1 pic.twitter.com/Tbv6CF8hM2— Muhammad Shahzad (@mshahzadburfat) May 7, 2020
اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی نے اے آر وائی چینل کی ان کوششوں کو کھلے عام چیلنج کیا۔ دو روز قبل اے آر وائی کے مارننگ شو میں سعید غنی شو کے میزبانوں پر پھٹ پڑے اور انہوں نے اے آر وائی کو انکے مبینہ آقاوں کے اشارے پر پیپلز پارٹی کے خلاف مذموم مہم کا مورد الزام ٹھہرایا۔
Bravo 💚 @SaeedGhani1 #ExposingAry on their channel that how ARY sending msgs to their reporters in Sindh and asking them to conspire packages against Sindh#AryNiazi #AryNiazi pic.twitter.com/uufYJLY2gl
— Sohail Khan Indher (@SohailKPPP) May 7, 2020
اس کے بعد سعید غنی نے ٹویٹر پر اے آر وائی کے وائس پریزیڈنٹ عماد یوسف جن کی جانب سے مبینہ طور پر یہ ہدایات اپنے ملازمین کو دی گئیں تھیں متعدد ٹویٹس میں ٹیگ کیا جن میں سندھ حکومت کے بہترین کاموں کی عکاسی کی گئی تھی اور سوال کیا کہ کیا تمہارے سندھ دشمن رپورٹر نے تمہیں یہ نہیں بتایا؟ انہوں نے چینل کی جانب سے اس مہم کو سندھ دشمنی قرار دیا۔
https://twitter.com/MalaikaSRaza/status/1258681922638745601?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1258683318545022976&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.nayadaur.tv%2Fwp-admin%2Fpost.php%3Fpost%3D36646%26action%3Dedit