وینزویلا: دو امریکی فوجیوں پر دہشتگردی اور حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام عائد، مقدمہ درج

وینزویلا: دو امریکی فوجیوں پر دہشتگردی اور حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام عائد، مقدمہ درج
دو امریکی فوجیوں پر وینزویلا میں دہشت گردی کے ساتھ حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ فوجی صدر نکولاس مادورو کی حکومت گرانا چاہتے تھے۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں ان کو تیس برس تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

مادورو حکومت کے اٹارنی جنرل ولیم صاب نے پریس کانفرنس میں دونوں امریکی فوجیوں پر الزامات عائد کیے جانے کی تفصیلات بیان کیں۔ پریس کانفرنس میں صاب نے واضح کیا کہ یہ فوجی حکومت گرا کر اُس پر قبضہ کرنے کی کوشش میں تھے۔ ان میں ایک 34 برس کا لیوک ڈینمین اور دوسرا 41 سالہ ائرن بیری ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا کہ یہ دونوں سابق امریکی فوجی ہیں۔ ان امریکی فوجیوں کو حکومت گرانے، دہشت گردی پھیلانے کے علاوہ غیر قانونی طور پر جنگی ہتھیاروں کو وینزویلا پہنچانے اور مجرمانہ سرگرمیوں میں شریک ہونے کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل ترین ولیم صاب نے کہا کہ دونوں امریکیوں 25-30 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

ولیم نے کہا کہ وینزویلا نے فلوریڈا میں مقیم ایک کمپنی کی سربراہی کرنے والی امریکی فوج کے سابق فوجی اردن گوڈریو کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کی ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ معاوضے کی مد میں اسٹریٹجک سیکیورٹی خدمات پیش کرتا ہے۔

وینزویلا کے صدر نکولس مدورو نے الزام لگایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براہ راست اس حملے کے پیچھے ہیں۔

دوسری جانب ٹرمپ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے فاکس نیوز کو یہ کہا کہ اگر میں وینزویلا جانا چاہوں تو میں وینزویلا جاؤں گا اور وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں کرسکیں گے، وہ پلٹ جائیں گے، میں ایک چھوٹا سا گروپ نہیں بھیجوں گا، نہیں، نہیں، بالکل نہیں اُسے فوج کہتے ہیں اور یہ حملہ کہلائے گا۔

امریکی فوج نے وینز ویلا میں زیر حراست سابق فوجیوں کی تصدیق کی ہے کہ وہ گرین بیریٹس کے سابق ممبر تھے جو عراق میں تعینات تھے۔

سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکی حکومت انہیں واپس لانے کے لیے ہر ممکن وسائل اور رابطے استعمال کرے گی۔

واضح رہے کہ فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے امریکی فوج کے ایک سابق عہدیدار نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ ان کے تربیت یافتہ دو امریکی اہلکار اس وقت وینزویلا کی حکومت کی تحویل میں ہیں۔

امریکی فوج کے سینئر عہدیدار جورڈن گوڈریو نے کہا تھا کہ دو امریکی ایرون بیری اور لیوک ڈینمن ان کے ساتھ کام کر رہے تھے اور انہیں پکڑ لیا گیا ہے، وہ میرے آدمی تھے اور میرے ساتھ کام کر رہے تھے۔ انہوں نے اتوار کو کولمبیا سے یہ آپریشن شروع کیا تھا جس کا مقصد وینزویلا فتح کرنا تھا، ساحلی شہر لا گوائرا کے ساحل پر کیے گئے اس آپریشن میں آٹھ افراد مارے گئے۔

انہوں نے گرفتار کیے گئے دونوں افراد کے نام بتاتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ یہ دونوں ان کے ساتھ عراق اور افغانستان میں کام کر چکے ہیں اور یہ افراد آپریشن گیڈیون نامی مشن پر تھے۔

امریکی فوجی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اپوزیشن لیڈر جوآن گوائیڈو کے ساتھ مدورو کی حکومت کا تختہ الٹنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن گوائیڈو نے اس دعوے کی تردید کردی۔ تردید کے جواب میں گوڈریو نے کہا تھا کہ اس معاہدے کی مالیت 20 کروڑ ڈالر تھی اور ان کے پاس اس معاہدے کی دستاویز بھی موجود ہے جس پر جوائیڈو کے دستخط ہیں۔ البتہ اپوزیشن لیڈر جوآن جوائیڈو اتوار کو اقتدار پر قبضے کی کوشش میں ناکامی کے حوالے سے جاری کیے گئے حکومتی بیانیے سے متفق نہیں تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ صدر ملک کے معاملات اور مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کی کہانیاں گڑھ رہے ہیں۔

جوآن جوائیڈو کو امریکہ کا حمایت یافتہ تصور کیا جاتا ہے اور حکومت کا تختہ الٹنے کی اس ناکام سازش میں یہ مانا جا رہا ہے کہ وہ بھی ملوث تھے البتہ اپوزیشن رہنما کی مواصلاتی ٹیم نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔