پیپلزپارٹی کی قیادت میرے والد، دادا اور چچا کے قاتلوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، ام رباب کی انصاف کے لیے دہائی

پیپلزپارٹی کی قیادت میرے والد، دادا اور چچا کے قاتلوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، ام رباب کی انصاف کے لیے دہائی
سندھ کی بیٹی ام رباب کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے دو ایم پی ایز نے والد، دادا اور چچا کو قتل کیا، اب پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت قاتلوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے،  وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی پارٹی میں قاتل بٹھا رکھے ہیں، وہ انصاف دلانے میں مدد نہیں کرسکتے تو رکاوٹ بھی نہ بنیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کی بیٹی ام رباب نے سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2018 میں میرے والد، دادا، اور چچا کا قتل ہوا تھا، میرا گھر تباہ ہوا ہے، نہیں چاہتی کسی اور کا گھر تباہ ہو، پیپلزپارٹی کی قیادت ان قاتلوں کی سرپرستی کر رہی ہے اور سندھ کی بیٹی انصاف کے لئے دہائیاں دے رہی ہے۔



انھوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے 2 ایم پی ایز نے والد، دادا اور چچا کا قتل کیا تھا، اے ٹی سی میں قانون کی پاسداری کر رہی ہوں، سردار خان اور برہان خان نے الگ الگ وکیل کیے ہیں، کسی ایک بھائی کا وکیل آتا ہے تو کبھی دوسرے کا، اداروں سے کہتی ہوں کہ دیکھیں قانون کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔

ام رباب نے مزید کہا کہ جاگیرداروں، وڈیروں سے صرف عدالتیں ہی پوچھ سکتی ہیں، پولیس چھاپہ مارنے سے پہلے ہی ان کو آگاہ کردیتی ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے آر پی او سکھر اور حیدرآباد کو تعاون نہ کرنے کا کہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ بھی ایک سندھی ہیں دیکھیں سندھ کی بیٹی کیساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے، انصاف دینے میں مدد نہیں کرسکتے تو رکاوٹ بھی نہ بنیں، آپ ایسے قاتلوں کو حفاظت دے کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں اور سوال کیا کہ کیا آپ سندھ میں مزید قتل کروانا چاہتے ہیں۔



ام رباب نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ان قاتلوں کو پناہ دی ہوئی ہے، اگرعدالتوں میں ان کے خلاف کیس چلے تو میں ثبوت دوں گی، میں انصاف کیلئے دربدر ہوں لیکن انصاف نہیں مل رہا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے پارٹی میں قاتل بٹھا کر رکھے ہیں، آپ اپنوں کے ہی قاتل ہیں، کسی اور میں جرات نہیں، گواہ اور ثبوت موجود ہیں، تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں، میں تمام ثبوت عدالتوں کو دینے کو تیار ہوں۔

ام رباب نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ ہوسکتا ہے اگلا ہدف میں ہوں، ان کیلئے کسی کو قتل کرانا مشکل نہیں۔