مئی کے دوران پرتشدد ریاست مخالف کارروائیوں میں 100 فیصد اضافہ

مئی کے دوران پرتشدد ریاست مخالف کارروائیوں میں 100 فیصد اضافہ
اسلام آباد: پاکستان میں رواں سال مئی کے مہینے میں ریاست مخالف تشدد کی کارروائیاں بڑھ گئیں۔ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (پکس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مئی میں ریاست مخالف جنگجو حملوں میں 100 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اپریل میں 9 کارروائیوں کے مقابلے میں مئی کے دوران ملک میں ریاست مخالف تشدد کی کارروائیوں کے 18 واقعات پیش آئے۔

مختلف واقعات کے دوران 18 سویلین اور 16 سکیورٹی فورسز سمیت 34 افراد مارے گئے جب کہ 15 افراد زخمی ہوئے جن میں 9 سویلین اور 6 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل تھے۔ یاد رہے اپریل کے مہینے میں مئی کی نسبت 18 ہلاکتیں ہوئیں جب کہ 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔

گذشتہ ماہ ریاست مخالف کارروائیوں میں 100 فیصد اضافے کی وجہ سے ہونے والی اموات میں 89 فیصد جب کہ زخمیوں کی تعداد میں 150 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

پکس کے مطابق خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں ریاست مخالف جنگجو حملوں میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جہاں کل 18 میں سے 12 حملے ہوئے۔ یوں 67 فیصد حملوں کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقوں سے ہے۔

فاٹا کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے ان 12 حملوں میں، 14 سویلین اور 3 سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 17 افراد مارے گئے اور 8 افراد سمیت 5 سویلین اور 3 سکیورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے۔

صوبہ بلوچستان میں ریاست مخالف تشدد کی کارروائیاں کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 11 سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 4 سویلین مارے گئے جب کہ 2 افراد زخمی ہوئے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، کے پی اور پنجاب میں ریاست مخالف تشدد کا ایک ایک واقعہ پیش آیا۔

پکس کے اعدادوشمار کے مطابق ریاست مخالف تشدد کی کارروائیوں کے 18 میں سے 8 (IED) دیسی ساختہ بم حملے تھے، 7 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، ایک فزیکل اسالٹ، ایک مارٹر اٹیک، اور ایک راکٹ حملہ تھا۔ ملک میں ٹارگٹ کلنگ کے 7 واقعات میں سے 6 سابقہ فاٹا سے رپورٹ ہوئے جو فاٹا میں ہونے والے حملوں کی کل تعداد کا 50 فیصد ہیں۔

دریں اثنا سکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف حصوں میں 10 مختلف سکیورٹی کارروائیاں کیں جن میں 9 مشتبہ جنگجو ہلاک ہوئے جب کہ 3 دیگر افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ان کارروائیوں میں سکیورٹی فورس کا ایک اہلکار مارا گیا۔ فاٹا اور سندھ  میں سکیورٹی فورسز نے تین، تین، کے پی میں 2 جب کہ بلوچستان اور پنجاب میں ایک، ایک سکیورٹی آپریشن کیا۔