مولوی کو جواب دینے پر توہین مذہب کی کارروائی؟: شاہ عبدالطیف بھٹائی یونیورسٹی کے پروفیسر توہین مذہب کے الزام میں گرفتار

مولوی کو جواب دینے پر توہین مذہب کی کارروائی؟: شاہ عبدالطیف بھٹائی یونیورسٹی کے پروفیسر توہین مذہب کے الزام میں گرفتار

صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے شاہ عبدالطیف یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو توہین مذہب کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔


 بی بی سی اردو کے مطابق پروفیسر ساجد سومرو شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے سندھی شعبے میں بطور معلم فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔پولیس اہلکار اے ایس آئی غلام نبی ناریجو کی مدعیت میں یہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 295، 295 اے، 298 اور 153 اے کے تحت درج کیا گیا ہے۔

ریاست کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں درخواست گزار نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ وہ معمول کے گشت پر تھے اور جب وہ فیض آباد کے قریب پہنچے تو انھیں مخبر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ساجد سومرو ولد شہمیر سومرو مذہبی جذبات مجروح کرنے کی نیت سے بات کرتے ہیں اور انتشار پھیلاتے ہیں۔

نیا دور انگلش کے مطابق خیر پور بار ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری نے اس عمل کے قانونی نقائص پر سوال اٹھائے ہیں اور اسے انتقامی کارروائی سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا آیا پولیس نے اتنے سنگین الزامات لگانے سے قبل محکمہ داخلہ سے کوئی اجازت لی؟ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے علاقے کو یوں گھیرے میں لیا ہوا تھا جیسے نجانے کس خطرناک مجرم کو گرفتار کرنے آئے ہوں۔

دوسری جانب ساجد سومرو نے گرفتاری سے قبل ایک فیس بک لائیو کیا تھا جس میں کہا کہ ’میں اس وقت اپنے گھر میں ہوں میں 19ویں گریڈ کا پروفیسر ہوں، میں نے صوفی ازم پر ایک پوسٹ لکھی تھی جس کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اب پولیس گھر میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہے میرے گھر میں بچے اور خواتین بھی موجود ہیں۔ یہ کیسا قانون ہے اور یہ کون سی ریاست ہے؟

فیس بک پر موجود ایک دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ساجد سومرو کو پولیس اپنی حراست میں لے کر جا رہی ہے اور ساجد بتا رہے ہیں کہ پولیس دروازے توڑ کر گھر میں داخل ہوئی ہے۔ وہ صوفی ہیں، انھوں نے ایک مولوی کو جواب دیا تھا جس کے رد عمل میں یہ کیا جا رہا ہے۔