نایاب ترین انڈس ڈولفن کی نسل دوبارہ سے بڑھنے لگی، نیشنل جیوگرافک

نایاب ترین انڈس ڈولفن کی نسل دوبارہ سے بڑھنے لگی، نیشنل جیوگرافک
نیشنل جیوگرافک کی ایک رپورٹ کے مطابق سکھر میں دریائے سندھ کے کنارے پر موجود لب مہران پارک سے دریا میں غوطے کھاتی انڈس ڈولفن کا نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے، جو دریائے سندھ کے ہموار پانی میں غوطہ لگاتے ہوئے نظر آتی ہے۔ دریائے سندھ معدومیت کے خطرے سے دوچار انڈس ڈولفن کا گھر ہے۔ جو زمین پر تازہ پانیوں میں رہنے والی ڈولفن کی چار قسموں میں سے ایک ہے۔

انڈس ڈولفن بین الااقوامی ادارے آئی یو سی این کی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں۔ انڈس ڈولفن معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔ آئی یو سی این کمیشن آن ایکو سسٹم مینجمنٹ کے مطابق انڈس ڈولفن کی پاکستان اور انڈیا میں مجموعی آبادی پانچ ہزار سے بھی کم ہے۔

نیشنل جیوگرافک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے سندھ میں موجود انڈس ڈولفن کی نسل کو دریائے پر بننے والے ڈیموں اور بیراجوں کی وجہ سے آزادی سے نقل و حرکت میں دشواری پیش آتی ہے۔ ڈیموں اور بیراجوں کی وجہ سے انڈس ڈولفن کے لیے سازگار ماحول کو نقصان پہنچا ہے جس سے اس نسل کو معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان ڈیموں اور بیراجوں کی وجہ سے دریا میں پانی کی سطح کافی نیچے گر جاتی ہے جس سے انڈس ڈولفن کی نسل کو نقصان پہنچتا ہے۔

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) پاکستان کے مطابق ملک میں انڈس ڈولفن کی تعداد تقریباً 1800 ہے اور یہ نسل اس وقت بھی خطرے کا شکار ہے کیونکہ دریائے سندھ میں موجود اس کی ستر سے اسی فیصد آماجگاہیں تباہ ہو چکی ہیں، جس کی بڑی وجوہات میں بیراجوں کی تعمیر، آلودگی اور غیر قانونی شکار شامل ہیں۔ تاہم چشمہ، تونسہ، گڈو اور سکھر میں اس کی آبادی بڑھ رہی ہے۔

سندھ وائلڈ لائف کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج تک دریائے سندھ کا علاقہ انڈس ڈولفن کے لیے محفوظ قرار دیا گیا ہے۔