• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, اگست 11, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

جب افتخار چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی فائل میں ججوں کو گالم گلوچ سے بھرے کاغذات لف ہوگئے

علیم عثمان by علیم عثمان
جون 20, 2020
in انصاف, خبریں, سیاست
4 0
0
جب افتخار چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی فائل میں ججوں کو گالم گلوچ سے بھرے کاغذات لف ہوگئے
21
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

تیرہ برس پہلے تیرہ مارچ 2007 کو ملک کے معزول کر دیئے گئے چیف جسٹس سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش ہوئے تو 5 رکنی اس ‘عدالت’ کے ایک کے سوا تمام رکن جج صاحبان ان کے احترام میں آٹھ کے کھڑے ہو گئے تھے کہ "ملزم” آخر کار ان پانچوں ججوں کا سینئر ساتھی تھا۔

جسے اس کے خلاف دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس کی بنا پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا. سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف جسٹس کے بعد سپریم کورٹ کے اگلے دو سب سے سینئر ججوں اور ملک کی چاروں ہائی کورٹس کے دو سینئر چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل ہوتی ہے۔

RelatedPosts

عدلیہ میں دھڑے بندی، جوڈیشل کمیشن کے ایک اور سینئر ممبرکا چیف جسٹس کے نام خط

جوڈیشل کمیشن کا متنازعہ اجلاس!

Load More

کونسل کا جو رکن اپنے معزول باس سے مبینہ نفرت کی بنا پر اس کی آمد پر بدستور اپنی کرسی پر بیٹھا رہا تھا وہ اس وقت کا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ، جسٹس افتخار حسین چوہدری تھا ، موجودہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کا چچا وہ فواد چوہدری جس نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی مخالفت کی تھی اور وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے دیگر ارکان کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ اعلیٰ عدلیہ کے کسی جج کے خلاف مقدمہ کرنے پر اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کا بالعموم کیا ری ایکشن ہوتا ہے۔ 

بتایا جاتا ہے کہ جسٹس چوہدری افتخار حسین چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری سے نفرت کرتے تھے اور اس ٹرائیکا کا حصہ تھے جو چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کو عہدے سے ہٹانے کے حکومتی منصوبہ کی آرکیٹیکٹ تھی۔  اس تثلیث کے دیگر 2 ارکان میں اس وقت کے وفاقی سیکرٹری لاء ، لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) منصور احمد اور پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی شامل تھے۔  چوہدری پرویز الٰہی اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ  بار اور بنچ میں ‘جسٹس افتخار جہلمی ‘ کے نام سے مشہور تھے ، کے درمیان ویسے بھی بڑی دوستی تھی ۔

خیر ، سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک فوجی ڈکٹیٹر صدر کی طرف سے ملک کے معزول کردہ چیف جسٹس کے خلاف کارروائی شروع ہوچکی تھی اور ہر پیشی پر ان کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن دھانسو دلائل دے رہے تھے کہ 12ویں پیشی کے اختتام پر ‘کمرہ عدالت’ سے نکلتے وقت چوہدری اعتزاز احسن نے اچانک اپنے مؤکل سے کہا "جسٹس صاحب ، فیصلہ آپ کے خلاف آرہا ہے” جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حیرت سے کہا ” وہ کیسے؟ چوہدری صاحب آپ تو زبردست argue کر رہے ہیں ، آج تو کمال کردیا آپ نے” تو اعتزاز احسن نے کہا ” سپریم جوڈیشل کونسل کے 5 میں سے 3 جج تو سرے سے notes ہی نہیں لے رہے۔

وہ تو فیصلہ پہلے ہی لکھ چکے ہیں ، صرف رانا بھگوان داس اور جسٹس صبیح notes لیتے ہیں۔  آپ نے نوٹ نہیں کیا؟ میں پریوی کونسل کے فیصلوں کا حوالہ دے رہا ہوں اور ادھر انہوں نے صفحہ نمبر تک پوچھنے کی زحمت نہیں کی” اعتزاز احسن معزول چیف جسٹس کے اس وُکلاء پینل کو lead کر رہے تھے جس میں سابق اٹارنی جنرل قاضی انور اور جسٹس (ر) طارق محمود کے علاوہ آج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے والے منیر اے ملک اور حامد خان جیسے ممتاز سینئر قانون دان شامل تھے۔ 

بہرحال سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی ایک آئینی پٹیشن کے ذریعے اسی طرح ملک کی سب سے بڑی عدالت میں چیلنج کر دی گئی جس طرح جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیلنج کی تھی ، تیرہ مارچ کو پہلی بار کٹہرے میں کھڑے کئے جانے والے معزول چیف جسٹس کی درخواست کی سماعت کے لئے ملک کی سب سے بڑی عدالت کے تیرہ ہی ججوں کا لارجر بنچ 2 جون کو سپریم کورٹ کے اسی کورٹ روم نمبر ون میں بیٹھا تھا جو تب بھی اسی طرح کھچا کھچ بھرا ہوا تھا کہ اس وقت ایک لمحے کے لئے کمرہ عدالت میں سناٹا چھا گیا۔

جب درخواست گزار "ملزم جج” کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن نے بنچ کے سربراہ کو مخاطب کر کے کہا "مائی لارڈ ! میرے (یعنی میرے مؤکل کے) خلاف دائر کیا گیا ریفرنس قابل پذیرائی تو کیا ، قابل سماعت ہی نہیں۔  جسے بھیجتے ہوئے وزیراعظم نے پڑھا ہے نہ صدر پاکستان نے ، نہ اٹارنی جنرل نے ، نہ وزیر قانون نے ،سیکرٹری قانون نے اور نہ دائر کردیئے جانے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین و دیگر ارکان نے ، حتیٰ کہ یہاں موجود حکومتی وکلاء شریف الدین پیرزادہ نے ابھی تک اسے پڑھا ہے نہ جسٹس (ر) ملک قیوم نے۔

جبکہ سپریم کورٹ 1993 میں نوازشریف حکومت کی بحالی کے فیصلے میں رولنگ دے چکی ہے کہ جس ڈاکومنٹ پر مائنڈ اپلائی نہ کیا گیا ہو ، اس کی بنیاد پر اٹھایا گیا اقدام باطل قرار پائے گا” بنچ میں شامل ججوں نے آپس میں سرگوشیاں شروع کر دی اور کمرہ عدالت میں شور بڑھنے لگا۔

تیرہ رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس خلیل الرحمٰن رمدے نے وکیل سے حیرت بھرے لہجے میں پوچھا ” یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ ، کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ ریفرنس کسی نے آج تک پڑھا ہی نہیں؟” بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ” میں ابھی 2 منٹ میں ثابت کردیتا ہوں” کمرہ عدالت میں تجسس اور سسپنس کی فضا مزید گھمبیر ہوگئی . وکیل نے کہا آپ ذرا ریفرنس کے صفحہ نمبر (فلاں) پر پیرا نمبر 32 دیکھئے ، تمام ججوں نے اپنے سامنے رکھی کیس کی فائل میں ورق گردانی شروع کر دی . اعتزاز احسن نے کہا ” پیرے کی جگہ آخر میں بس ایک لفظ لکھا ہے ‘deleted’ پھر پیرا نمبر 33 دیکھئے ، وہاں بھی خالی پیرا کے آخر میں صرف ایک لفظ deleted لکھا ہے .. کسی نے ریفرنس پر ایک نظر ڈال لی ہوتی تو ذرا سی زحمت کرکے کمپیوٹر سے پیرا نمبر 32 کو 31 اور پیرا نمبر 33 کو 32 کرواچکا ہوتا”۔

معزول چیف جسٹس آف پاکستان کے وکیل نے مزید کہا” مائی لارڈ ! اسی طرح کسی نے اس ریفرنس کے ساتھ بطور ثبوت و شواہد annex کئے گئے 375 صفحات کو ایک نظر دیکھنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی۔  مثال کے طور پر صفحہ نمبر 164 دیکھیں یہاں ایک پمفلٹ لف کردیا گیا ہے جس میں لکھا ہے ‘صرف چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ ہی  نہیں۔  تمام ہائی کورٹس کے سارے جج اور سپریم کورٹ کے تمام جج بھی  ہیں (ججوں کے لئے گندی گالیاں اور انتہائی نازیبا و ناقابل بیان الفاظ درج تھے) چوہدری اعتزاز احسن نے کہا "مائی لارڈ ! دراصل یہ ریفرنس کے لئے بدنیتی کے ساتھ کہیں سے بھجوایا گیا ڈرافٹ ہے جسے عجلت میں دیکھے پڑھے بغیر ہی تیار شدہ ریفرنس سمجھ کر سپریم جوڈیشل کونسل بھجوا دیا گیا”۔

اس موقع پر شریف الدین پیرزادہ نے بنچ سے مخاطب ہو کر استدعا کی ” وہ پمفلٹ غلطی سے ساتھ لگ گیا ہے ، اسے ہم واپس لے لیتے ہیں ” مگر 13 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس رمدے نے یہ کہتے ہوئے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ” یہی تو ایک ثبوت ہاتھ آیا ہے آپ (حکومت) کی بدنیتی کا” اور ساتھ ہی ریفرنس خارج کرنے اور حکومت کو 1 لاکھ جرمانے کا حکم سنا دیا۔ 

Tags: اعتزاز احسنپرویز مشرّفجسٹس افتخار چوہدریجسٹس قاضی فائز عیسیٰصدارتی ریفرنس
Previous Post

ججز کی جاسوسی ایک سنگین مسئلہ ہے، سپریم کورٹ کو ججز کی جاسوسی سے متعلق جے آئی ٹی بنانی چاہیے، بلاول بھٹو کا مطالبہ

Next Post

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد رکوانے کی درخواست مسترد کر دی

علیم عثمان

علیم عثمان

Related Posts

‘فرح خان عرف گوگی فرحت شہزادی’ کہہ کر ہتک عزت کی گئی، عطا تارڑ کو قانونی نوٹس

‘فرح خان عرف گوگی فرحت شہزادی’ کہہ کر ہتک عزت کی گئی، عطا تارڑ کو قانونی نوٹس

by نیا دور
اگست 11, 2022
0

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما...

عطا تارڑ کا ڈی جی سپورٹس کو خط، ہاکی سٹیڈیم میں پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کا مطالبہ

عطا تارڑ کا ڈی جی سپورٹس کو خط، ہاکی سٹیڈیم میں پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کا مطالبہ

by نیا دور
اگست 11, 2022
0

مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے ڈی جی سپورٹس پنجاب کے نام خط لکھ کر 13 اگست کو ہاکی...

Load More
Next Post
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد رکوانے کی درخواست مسترد کر دی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد رکوانے کی درخواست مسترد کر دی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

Imran Khan disqualification

عمران خان کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ معاملات منطقی انجام کی طرف بڑھنے لگے

by علی وارثی
اگست 4, 2022
0

...

Asif Ghafoor

‘The tea is fantastic’: لیفٹننٹ جنرل آصف غفور کے کریئر پر ایک نظر

by علی وارثی
اگست 3, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,736
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

43 minutes ago

Naya Daur Urdu
اے آر وائی کا ہم کیا دفاع کریں جب دفاع کریں لوگ آپ کا ماضی سامنے رکھتےہیں ہمارے سر شرم سے جھک جاتےہیں۔ ماضی میں ارشد شریف جو صحافیوں کے بارے میں پروگرام کرتے رہے ہیں ان کے بارے میں ابھی کسی نے ایک پروگرام بھی نہیں کیا اور وہ پشاور سے بھاگ گئے، مزمل سہروردی ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

54 minutes ago

Naya Daur Urdu
دشمن مرے تے خوشی نہ کرئیے سجناں وی مر جاناوقت بدلنے میں دیر نہیں لگتی اور وقت بدل گیا ہے،باری اے آر وائی کی آگئی ہے۔ سب کہتے تھے عمران خان اور اے آر وائی کو کہ باری تمہاری بھی آئے گی اسٹیبلشمنٹ کے گھوڑے پر بیٹھ کر اتنی سواری نہ کرو۔ دوسروں کو اتنا دیوار سے نہ لگاو کہ کل تمہارے ساتھ کوئی کھڑا ہونے کو تیار نہ ہو، مزمل سہروردی ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In