’’کیا ایف بی آر مجھے عمران خان، عبدالوحید ڈوگر، شہزاد اکبر، انور منصور خان، فروغ نسیم کے ٹیکس گوشوارے دے سکتا ہے؟‘‘

’’کیا ایف بی آر مجھے عمران خان، عبدالوحید ڈوگر، شہزاد اکبر، انور منصور خان، فروغ نسیم کے ٹیکس گوشوارے دے سکتا ہے؟‘‘
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا (زرینہ) عیسیٰ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) میں جمع کروائے گئے جواب کے بعد میڈیا میں سامنے آنی والی رپورٹس اور خود کو 'ہراساں' کیے جانے سے متعلق بیان جاری کر دیا۔

سرینا عیسیٰ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مجھے مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے اور میری تضحیک کی جارہی ہے جبکہ میں جھوٹے پروپیگنڈے کا سامنا بھی کررہی ہوں۔

یہاں یہ واضح رہے کہ ہسپانوی (اسپینش) زبان میں زرینہ کو 'سرینا' لکھا جاتا ہے۔

سرینا عیسیٰ نے بتایا کہ یہ کہا گیا کہ میں نے 25 جون کو ایف بی آر کا نوٹس موصول نہیں کیا حالانکہ اسی روز میرے والد کا انتقال ہوا، جس کے بعد اس جھوٹے بہانے کو میرے گھر کے گیٹ پر نوٹس چسپاں کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تاکہ میرے گھر کے اسٹاف اور پڑوس میں موجود ہر شخص کے سامنے میری تذلیل کی جاسکے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میں 9 جولائی کو اپنا جواب جمع کروانے کے لیے ایف بی آر گئی، پھر یہ کہا گیا کہ چھڑی کے ساتھ تیزی سے چلتے ہوئے دیکھا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میں دکھاوا کررہی ہوں۔

سرینا عیسیٰ نے لکھا کہ اب میں میری ٹوٹی ہوئی ٹانگ سے میرے کولہے تک موجود میٹل پلیٹ اسکریو کا ذاتی ایکس رے سامنے لارہی ہوں تاکہ اس پروپیگنڈے کی نفی کی جاسکے، ساتھ ہی انہوں نے کہا مجھے ان تنفر پر مبنی ہتھکنڈوں سے بہت زیادہ تکلیف ہوئی۔

جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ میڈیا میں یہ چیزیں بھی رپورٹ ہوئیں جو بظاہر میرے جواب کے طور پر سامنے آئیں حالانکہ میں نے یہ نہیں کہا تھا۔ میرے جواب کے مندرجات کو دبا دیا گیا جس کے باعث میرے پاس اپنے جواب جو جاری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تو اپنی تمام تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کر دی ہیں، کیا ایف بی آر عمران خان سے پوچھ سکتا ہے کہ وہ مجھ سے کم ٹیکس کیوں دیتے ہیں، مجھ سے کم ٹیکس دینے والے عمران خان کس طرح 300 کنال کی جائیداد رکھ اور خرچ برداشت کرتے ہیں، کیا ایف بی آر مجھے عمران خان، عبدالوحید ڈوگر، شہزاد اکبر، انور منصور خان، فروغ نسیم کے ٹیکس گوشوارے دے سکتا ہے؟

سرینا عیسیٰ نے مطالبہ کیا کہ عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کا ٹیکس ریکارڈ فراہم کیا جائے کہ انھوں نے کب ٹیکس دینا شروع کیا اور یہ بھی کہ کیا عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں بیویوں اور بچوں کی تفصیلات فراہم کیں؟

اپنے بیان کے آخر میں جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا کہ میں ایف بی آر کو دیے گئے 6 صفحات پر مشتمل اپنے جواب کو منسلک کر رہی ہوں، جو میرے خلاف شروع کیے گئے جھوٹے پروپیگنڈے کو روکنے کے لیے کافی ہے۔

خیال رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے آف شور جائیدادوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے 9 جولائی کو اسلام آباد زون میں کمشنر آف ٹیکسیشن کو تحریری جوابات جمع کرائے تھے۔

یہ مدنظر رہے کہ سپریم کورٹ نے 19 جون کو جاری مختصر حکم کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ اور ان کے 2 بچوں ارسلان فائر عیسیٰ اور سحر عیسیٰ کی برطانیہ میں 3 آف شور جائیدادوں کی نوعیت اور فنڈنگ کے ذرائع کی وضاحت طلب کرنے کی ہدایت کی تھی۔