کرونا پر نئی پیش رفت: سونگھنے والے کتے کرونا وائرس کے بارے میں اطلاع دے سکتے ہیں

کرونا پر نئی پیش رفت: سونگھنے والے کتے کرونا وائرس کے بارے میں اطلاع دے سکتے ہیں


دنیا اس وقت وبا کے شکنجے میں ہے۔ کرونا وائرس دنیا کے کچھ حصوں میں تو ماند پڑا ہے تاہم ابھی بھی اسکی تباہ کاریاں کئی ملکوں میں جاری ہیں۔ اور جب تک یہ سلسلہ جاری ہے دنیا کرونا وائرس سے محفوظ تصور نہیں کی جاسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں کرونا سے بچاؤ کے لئے ویکسین کی تیاری کے حوالے سے روزنئی پیش رفت سامنے آرہی ہے تو وہیں کرونا سے بچاؤ کے دیگر طریقوں کے حوالے سے بھی تحقیق ہو رہی ہے۔ اب کرونا وائرس اور کتوں کی سراغ رساں حس کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا ہے۔ 


جرمنی کے شہر ہینوور کی یونیورسٹی آف ویٹرنیری میڈیسن کی ایک تحقیق کے مطابق، جس میں جرمن  فوج نے بھی تعاون کیا، یہ پتہ چلا ہے کہ ایک ہفتے کی تربیت کے بعد آٹھ کتوں نے 94 فیصد کیسز میں کامیابی کے ساتھ یہ بتا دیا کہ کون سے نمونے  وائرس سے متاثرہ ہیں اور کون سے نہیں۔


ماہرین کے مطابق یہ نتائج عوامی مقامات جیسے ہوائی اڈے، تعلیمی اداروں کھیل کے میدانوں میں انفیکشن کی شناخت کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔  جرمنی کے محققین کے اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ سنئفر ڈوگز یا سونگھنے والے کتوں کو یہ سیکھانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ سارس کووڈ۔2 کا کس طرح پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہی وہ وائرس ہے جس سے کووڈ۔19 وجود میں آیا ہے۔


برطانیہ سمیت دوسرے ممالک میں بھی سونگھنے والے کتوں پر تحقیق جاری ہے تاکہ وہ سونگھ کر وائرس کا پتہ چلا سکیں۔