ایک اور انسانی حقوق کے کارکن رضا حیدر ’توہین مذہب‘ کے کیس میں گرفتار

ایک اور انسانی حقوق کے کارکن رضا حیدر ’توہین مذہب‘ کے کیس میں گرفتار
ایک اور انسانی حقوق کے کارکن رضا حیدر کو ’توہین مذہب‘ کے کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور توہین مذہب کا یہ مقدمہ پولیس کانسٹیبل کی شکایت پر درج کیا گیا ہے۔

پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے تھانہ پیر محل میں درج مقدمے کے مطابق ایک پولیس سپاہی نے دوران ڈیوٹی اپنے موبائل پر فیس بک کھولی اور دیکھا کہ رضا حیدر نامی بندے نے اپنے فیس بک سٹیٹس میں ’گستاخی‘ کی ہوئی تھی۔

پولیس کانسٹیبل کے بیان پر رضا حیدر کے خلاف ’توہین مذہب‘ کا مقدمہ درج کیا گیا۔



یاد رہے کہ اس سے قبل پشاور ہائی کورٹ میں ایک نوجوان نے ’توہین مذہب‘ کے ملزم کو عدالت میں جج کے سامنے گولی مار کر قتل کر دیا تھا، جس کے بعد قاتل کو موقع سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق رضا حیدر نے پشاور ہائی کورٹ میں ہوئے قتل کے ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر اس بیان پر تنقید کی تھی کہ اس کو رسول اکرمؐ نے خواب میں آ کر اس شخص کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔

کانسٹیبل نے ایف آئی آر میں لکھا کہ اس شخص نے ایسی شرپسند بات کر کے شرپسند ہونے کا ثبوت دیا ہے جس سے دیگر مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے لہٰذا اس کے خلاف آرٹیکل 295A کے تحت مقدمہ چلایا جائے اور اسے 16MPO کے تحت نقصِ امن کے پیشِ نظر گرفتار پر بھی کر لیا گیا ہے۔