جبری طور پر گمشدہ بیٹے کے والد اور سندھی زبان کے معروف شاعر و محقق سائیں تاج جویو نے ریاست کی جانب سے صدارتی ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ سندھ کے معروف ادیب اورمحقق تاج جویو کے بیٹے، پروفیسر و محقق سارنگ جویو کو انکے گھر سے مبینہ طور پر سیکیورٹی ایجنسیوں نے گھر سے اٹھا لیا تھا۔
اس حوالےسے تفصیلات منظر عام پر لاتے ہوئے سینئر صحافی و مدیر عباس ناصر نے ٹویٹ کی۔ انہوں نے پوچھا کہ یہ بے ہیمانہ جبر کی رات کب ختم ہوگی؟
Pakistan's ironies are endless. Sindhi writer-poet Saeen Taj Joyo declines the President's Pride of Performance Award as his son Sarang Joyo, a researcher at SZABIST, and an advocate for the 'missing' has himself been 'disappeared'. When will this horrendous, dark night end?
— Abbas Nasir (@abbasnasir59) August 14, 2020
یاد رہے کہ سارنگ جویو کے اہلخانہ نے بتایا کہ کراچی میں انکے گھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھاوا بولا اور انہیں یر غمال بنائے رکھا اور وہ سارنگ کو ساتھ لے گئے۔
یاد رہے سارنگ جویو ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر گمشدہ کیے جانے والے افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھا رہے تھے۔
وائس فار مسنگ پرسنز سندھ نامی تنظیم نے سارنگ کی گمشدگی پر آواز اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے احتجاج کا عندیہ دیا ہے ساتھ ہی غیر ملکی تنظیموں سے بھی آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔